سیکشول_ ٹرانسمیٹڈ_ڈائزیزز_کا_تعارف
An Introduction to Sexually Transmitted Diseases
سیکشولی ٹرانسمیٹڈ ڈائزیزز (ایس ٹی ڈیز) کیا ھیں ؟
سیکشولی ٹرانسمیٹڈ ڈائزیزز وہ بیماریاں ھیں جو جنسی ملاپ کے دوران ایک جسم سے دوسرے جسم میں منتقل ھو سکتیں ھیں یہ وائرس ، بیکٹریا، اور پیراسائٹس (طفیلی وجود) کی وجہ سے ھوتی ھیں یہ سیکشولی ٹرانسمیٹڈ انفیکشنز(ایس ٹی آئیز) یا اپنے پرانے نام وینیریل ڈائزیزز کے نام سے جانی جا سکتیں ھیں یہاں کم از کم 25 مختلف سیکشولی ٹرانسمیٹڈ بیماریاں ھیں ان سب میں کیا مشترکہ ھے کہ یہ جنسی ملاپ (جس میں فرج ، عضوتناسل ، مقعد کا سیکس شامل ھیں ) سے پھیل سکتی ھیں اس صفحے پر جن بیماریوں کے متعلق بحث کی گئی ھے یہ ان تمام ایس ٹی ڈی'از (سیکشولی ٹرانسمیٹڈ بیماریوں ) کی جامع لسٹ نہیں ھے بلکہ صرف وہ ھیں جو بہت زیادہ عام ھیں ھم ٹرانسمیشن آف ایچ آئی وی (ھیومن ایمیونو ڈیفی شینسی وائرس کی منتقلی) کی معلومات پر بھی کچھ صفحات رکھتے ھیں
آپ کیسے جانتے ھیں کہ آپ ایس ٹی ڈی کی بیماری میں مبتلا ھیں ؟
کوئی بھی جو سیکشولی ایکٹو ھو اسے ایس ٹی ڈیز سے خطرہ ھو سکتا ھے کچھ ایس ٹی ڈیز علامات رکھتی ھیں ، جیسے عضو تناسل سے منی کا نکلنا، پیشاب کرتے وقت درد کا ھونا، اور عضو تناسل پر ورم اور سوجن ھونا بہت سی ایس ٹی ڈیزجیسے کلے میڈیا کی فوری علامت ظاھر نہیں ھو سکتی اگر آپ سوچتے ھیں کہ آپ خطرے کی زد میں آچکے ھیں اور ایسا کیوں ھوا اس کے لیۓ ایس ٹی ڈیز کو دیکھنے کے لیۓ سیکشول ھیلتھ چیک اپ کروانے کا مشورہ دیا جاتا ھے بعض اوقات یہ ایس ٹی ڈیزکی علامات کو ظاھر کرنے کے لیۓ ایک لمبا عرصہ لے سکتا ھے اور آپ اس عرصےکے دوران کسی بھی انفیکشنز میں مبتلا ھو سکتے ھیں مزید حقیقت جاننے کے لیۓ ٹیسٹ اور علاج کروانے کی ضرورت ھوتی ھے اگر آپ کے کسی کے ساتھ تعلقات ھیں اور آپ میں ایس ٹی ڈی کی علامات ظاھر ھو گئی ھیں تو اس کا مطلب یہ لازمی نہیں کہ آپ کا ساتھی غیروفادار ھو چکا ھے ایس ٹی ڈیز کی علامات آپ میں انفیکشن کے کچھ ماہ بعد ظاھر ھو سکتیں ھیں
آپ خود کو ایس ٹی ڈیز میں مبتلا ھونے سے کیسے بچا سکتے ھیں ؟
آپ اپنے اور اپنے ساتھی کو ٹیسٹ کروانے کے علاوہ ، سیکس (ھم بستری) کے دوران کنڈوم کا استعمال کرنے سے ایس ٹی ڈیز کے خطرات کو کم کرسکتے ھیں آپ کے جتنے ساتھی زیادہ ھوں گیں اتنے ھی ایس ٹی ڈیز کے ھونے کے امکان زیادہ ھیں اس کے علاوہ اورل سیکس (مباشرت جس میں ساتھی کے اعضاۓ جنسی کو منہ یا زبان سے چھیڑا اور اکسایا جاتا ھے ) کے دوران کنڈوم اور ڈینٹل ڈیم کے استعمال ، جنسی خواھش کو پورا کرنے والے کھلونوں کو استعمال کرنے کے بعد صاف کرنے ، مباشرت کے بعد اپنے ھاتوں کو صاف کرنے اور اعضاۓ تناسل کی صفائی کے اصولوں کو بہتر بنانے سے ایس ٹی ڈیز کے خطرات کو کم کیا جا سکتا ھے
یہ جاننا کیوں ضروری ھے اگر آپ ایس ٹی ڈی میں مبتلا ھیں ؟
بہت سی ایس ٹی ڈیز چھوت کی طرح بہت تیزی سے پھیلتی ھیں اور اگر ان کا علاج نہ کروایا جاۓ تو لمبے عرصے کی بیماری یا ھمیشہ کے لیۓ خرابی پیدا کرنے کی وجہ بنتیں ھیں جس میں بانجھ پن (بچہ پیدا کرنے کے قابل نہ ھونا) شامل ھے بہت سی ایس ٹی ڈیز آسانی کے ساتھ مباشرتی ساتھی میں منتقل ھو سکتیں ھیں اور بہت سی ایس ٹی ڈیز ایک ماں سے اس کے ھونے والے بچے میں بھی منتقل ھو سکتیں ھیں ایس ٹی ڈیز ایچ آئی وی کی منتقلی میں بھی مدد دے سکتیں ھیں
ایس ٹی ڈیز کے لیۓ رھنمائی
بیکٹیریل وے جائنو سز (بی وی) بالکل بھی ایس ٹی ڈی کی طرح نہیں ھے اور نہ ھی اسکی طرح مباشرت کے توسط سے منتقل ھوتی ھے تاھم یہ سیکس سے بہت زیادہ شدید ھو سکتی ھے اور یہ سیکشولی ایکٹو عورتوں میں بہت زیادہ تیزی کے ساتھ پھیلتی ھے ان عورتوں کے مقابلے میں جنہوں نے کبھی بھی کسی کے ساتھ مباشرت نہ کی ھو یہ فرج میں حسب معمول پاۓ جانے والے صحت مند بیکٹیریا کے عدم توازن کی وجہ سے منتقل ھو سکتی ھے اور اگرچہ یہ دوسروں کی نسبت بے ضررھوتی ھے اور اس پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے منتقل ھو سکتی ھے اور بعض اوقات ڈسچارج کے وقت بہت زیادہ شدید ناخوشگوار مچھلی کی طرح بدبو پیدا کرسکتی ھے خصوصاّ یہاں کوئی واضح وضاحت نہیں ھوئی ھے کہ بی وی کیوں واقع ھوتی ھے،یہاں بہت سے نظریات دیئے جا چکے ھیں کہ منی کی قدرتی القلی خصوصیات ایک وجہ ھو سکتی ھے جو کہ فرج کی تیزابی خاصیت کے بیکٹیریاکو خراب کر سکتی ھے رحم کے اندر حمل کو روکنے والا آلہ (کوئل) کا استعمال اس کی ایک اور وجہ ھو سکتی ھے ایک عورت بی وی کو مرد میں منتقل نہیں کر سکتی لیکن یہ ضروری ھے کہ اس کا علاج کروایا جاۓ بی وی موقع کی مناسبت سے اوپر کی طرف سفر کرتی ھوئی بچہ دانی اور فیلوپین ٹیوب میں پہنچ سکتی ھے اور زیادہ خطرناک انفیکشن کی وجہ ھو سکتی ھے بی وی کا علاج اینٹی بائیو ٹیکس لینے اور فرج پر کریم لگانے سے ھو جاتا ھے
بالانٹیز
بالانٹیز کو اکثر انفیکشن کی علامت کے طور پر منسوب کیا جاتا ھے اور ضروری نہیں ھے کہ انفیکشن میں اس کا اپنا کوئی حصہ ھو یہ بالکل بھی ایس ٹی ڈی نہیں ھے یہ زیادہ تر سیکشول سرگرمیوں کے نتیجے میں ھوتی ھے یہ صرف مردوں کو اثر انداز کرتی ھے یہ عام طور پر خود کو مرد کے عضو تناسل کے سرے پر سوجن کی صورت میں ظاھر کرتی ھے اور یہ ان مردوں میں بہت زیادہ عام ھے جنہوں نے ختنے نہیں کرواۓ ھوتے یہ ناقص حفظان صحت کے استعمال، سپرمی سائڈز اور کنڈومز کی وجہ سے پیدا ھونے والی خارش، طہارت میں پرفیوم استعمال کرنے ، اور کسی ایسی فرج کے ساتھ مباشرت کرنے سے جس میں کوئی مرض ھو ، اس کی وجہ ھو سکتی ھے خاص قسم کی طہارت کے استعمال سے اور جسم کی اوپر والی سطح کو پانی سے دھو کر اس سے بچا جا سکتا ھے مختلف کریموں سے سوجن کم کرنے اور اینٹی بائیوٹیکس کے استعمال سے اگر ضروری ھوں، سے علاج کیا جا سکتا ھے
کلامیڈیا
یہ بہت زیادہ عام،قابل علاج، بیکٹیریل ایس ٹی ڈی ھے اگر اس کا علاج نہ کروایا جاۓ تو یہ بڑی عمر میں سنجیدہ مسائل کی وجہ بن سکتی ھے کلامیڈیا عورت کے رحم کے نچلے حصے کو متاثر کرتی ھے دونوں طرح کی مباشرت میں پیشاب کی نالی، مقعد کا اوپر والا حصہ،اور آنکھیں اس سے متاثر ھو سکتیں ھیں انفیکشن کی علامات کسی وقت بھی ظاھر ھو سکتیں ھیں اکثر مباشرت کے عمل کے بعد یہ ایک سے تین ھفتوں کے درمیان ھوتی ھے علامات ظاھر نہیں ھو سکتیں جب تک ایک لمبا عرصہ ایک حد سے نیچے رھے کلامیڈیا کے متعلق مزید معلوم کریں
کریبز یا پیوبک لائس(جوئیں)
یہ کیکڑے کی طرح جسامت میں چھوٹی، طفیلی وجود رکھتیں ھیں جو کہ بالوں میں رھتیں ھیں اور خون چوستی ھیں یہ لوگوں کے سر کے بالوں میں غائب رھتیں ھیں لیکن بغلوں کے بالوں میں بھی جسم پر اور حتی کہ چہرے کے بالوں میں جیسے آنکھوں کی بھنوؤں میں بھی پائی جاتیں ھیں یہ جسم سے باھر بھی پائی جاسکتی ھے اور اسی لیۓ کپڑوں میں ، بسترکی چادروں میں، اور ٹاولز (تولیے) میں پائی جا سکتیں ھیں آپ جوئيں رکھتے ھیں اور اس کے متعلق نہیں جانتے لیکن دو سے تین ھفتوں بعد، آپ خارش کے تجربات کو محسوس کریں گیں جوئیں خاص کر ھم بستری کے دوران جسموں کے ملاپ سے منتقل ھوتیں ھیں ، لیکن جو شخص جوؤوں کو رکھتا ھے اس کے کپڑوں، ٹاولز (تولیے) یا بستر کی چادر استعمال کرنے سے بھی منتقل ھو سکتیں ھیں خود کو اس سے متاثر ھونے سے بچانے کے لیۓ کوئی با اثر راستہ نہیں ھے البتہ آپ کپڑوں اور بستر کی چادروں کو گرم پانی میں دھونے سے دوسروں کو اس سے متاثر ھونے سے بچا سکتے ھیں ادویات بیچنے والوں سے لوشن خریدے جاسکتے ھیں اور جوؤوں کو مارنے کے لیۓ اسے جسم پر لگایا جاتا ھے اور جوؤوں والے بالوں کی شیو کرنا جوؤوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کےلیۓضروری نہیں ھو گا
ایپی ڈیڈی مائ ٹس
یہ ایپی ڈیڈی مائی ٹس (خصیوں کے اوپر ایک ٹیوب سسٹم جہاں پر منی جمع ھوتی ھے ) کی سوجن کے طور پر بتائی جاتی ھے یہ ھمیشہ ایس ٹی ڈی کے نتیجے میں نہیں ھوتی لیکن یہ عام طور پر کلامیڈیا اور گنورھویا کی موجودگی کی وجہ سے ھوتی ھے ایپی ڈیڈی مائی ٹس خود سے منتقل نہیں ھو سکتی ھے اگرچہ کوئی اور انفیکشنز ایپی ڈیڈی مائی ٹس کو منتقل کرنے کی وجہ ھو سکتی ھیں (کلامیڈیا اور گنورھویا سیکشن کو دیکھیں) عام طور پر اسکے علاج میں اس میں کار فرما انفیکشن کا اینٹی بائیو ٹیکس سے علاج کرنا شامل کیا جاتا ھے
جینٹل ھرپس
جینٹل ھرپس نمل کی ایک قسم (ایک متعدی جلدی بیماری جس میں جسم پر چھالے پڑ جاتے ھیں ) کے وائرس کی وجہ سے ھوتی ھے یہ وائرس منہ میں ، اعضاء تناسل کی اردگرد کی جگہ،مقعد اور انگلیوں کے ارد گرد کی جگہ کو اثر انداز کر سکتا ھے آبلے جب پہلی دفعہ پھوٹنے کے بعد ختم ھو جاتے ھیں تو وائرس اعصابی ریشوں کی ساخت میں جاکر چھپ جاتے ھیں ، جہاں اس کی علامات، وجوھات اور سراغ مکمل طور پر باقی نہیں بچتا پہلی دفعہ انفیکشن کی علامات عام طور پر مباشرت کے بعد ایک سے 26 دنوں اور آخری دو سے تین ھفتوں میں ظاھر ھوتیں ھیں مرد اور عورت دونوں میں ایک یا ایک سے زیادہ علامات ھو سکتیں ھیں جس میں شامل ھیں ، خارش یا اعضاء تناسل یا مقعد کے ارد گرد کی جگہ جھنجھناھٹ،کھجلی کا احساس، چھوٹے سیال مادے سے بھرے چھالے جو پھٹ سکتے ھیں اور جسم پر چھلے ھوۓ زخم چھوڑ جاتے ھیں جو بہت زیادہ تکلیف دہ ھو سکتے ھیں،درد ھونا جب پیشاب کسی بھی چھلے ھوۓ زخم کے اوپر سے گزرتا ھے اور فلو کی طرح بیماری،کمردرد سر درد، ربزش پیدا کرنے والے خلیوں میں سوجن یا بخار یہ سب جینٹل ھرپس کی علامات ھیں جینٹل ھرپس کے متعلق مزید معلوم کریں
جینیٹل وارٹس
جینٹل وارٹس چھوٹے سے گوشت کی طرح ابھرتے ھیں جوکہ مرد اور عورت کے اعضاء تناسل کے ارد گرد کی جگہ کہیں بھی ظاھر ھو سکتے ھیں یہ وائرس کی وجہ سے ھوتے ھیں جسے(ایچ پی وی) ھیومین پیپی لوما وائرس کے نام سے بلایا جاتا ھے وارٹ وائرس آپ کو متاثر کرنے کے بعد عام طور پر آپ کے اعضاء تناسل کی اردگرد کی جگہ پر چھالے ظاھر کرنے میں ایک سے تین ماہ کے درمیان کا عرصہ لیتا ھے آپ یا آپ کا ساتھی گلابی سی یا سفید رنگ کی چھوٹی گلٹیاں یا پھول گوبھی کی طرح بڑی گلٹیوں کو اعضاء تناسل کے اردگرد کی جگہ پر دیکھ سکتے ھیں وارٹرس(چھالے) فرج کے اردگرد، عضوتناسل، خصیوں یا مقعد پر ظاھر ھو سکتے ھیں یہ ایک یا گروپ میں نمودار ھو سکتے ھیں یہ خارش پیدا کر سکتے ھیں لیکن جس کی عام طور پر درد نہیں ھوتی اکثر یہاں اس کی کوئی دوسری علامات نہیں ھوتیں اور وارٹس کو دیکھنا مشکل ھو سکتا ھے اگر ایک عورت اپنے رحم کے نیچلے حصے پر وارٹس رکھتی ھے تو اس کی وجہ سے ھلکا سا خون جاری ھو سکتا ھے یا بہت کم فرج سے خلاف معمول رنگ کا ڈسچارج ھو سکتا ھے جینٹل وارٹسس کے متعلق مزید معلوم کریں
گنورھوئيا
گنورھوئيا بیکٹیریل انفیکشن ھے یہ مباشرت سے منتقل ھوتی ھے اور رحم کے نیچلے حصے کو ، پیشاب کی نالی، بڑی آنت کے آخری حصے، مقعد ، اور حلق (گلے) کو متاثر کر سکتی ھے مباشرت کے بعد انفیکشن کی علامات 1 سے 14 دنوں کے درمیان کسی بھی وقت ظاھر ھو سکتی ھیں یہ ممکن ھے کہ آپ گنورھویا سے متاثر ھوں اور آپ میں اس کی کوئی علامات نہ ھوں مردوں میں اس کی علامات عورتوں کی نسبت بہت زیادہ حد تک دیکھی جاتی ھیں گنورھوئیا کے متعلق مزید معلوم کریں
گٹ انفیکشنز
یہ انفیکشنز سیکس کے دوران منتقل ھو سکتے ھیں دو سب سے زیادہ عام انفکشنز ایموبیاسز اور جیارڈیاسز ھیں یہ بیکٹیریل انفیکشنز ھیں اور جب یہ آپ کی بڑی آنت میں پہنچتے ھیں تو بار بار پتلے دست (اسہال) اور معدے میں درد کی وجہ ھو سکتے ھیں گٹ انفیکشنز اس وقت منتقل ھو سکتے ھیں جب آپ کسی ایسے شخص کے ساتھ مباشرت کریں جو اس انفیکشن سے متاثرہ ھو ، یا خاص طور پر سیکسی سرگرمیوں کے دوران فضلہ والے حصوں کے ساتھ رابطے جیسے منہ اور زبان کو مقعد پر استعمال کرنا دوسرے ساتھی کو متحرک کرنے کے لیۓ اور مقعد کے ساتھ مباشرت کرنا اس کی وجوھات میں شامل ھو سکتا ھے ربڑ کے دستانے ، ڈینٹل ڈیمز، اور کنڈوم کے استعمال کرنے سے انفیکشن سے بچا جا سکتا ھے شہوانی خواھشات کو پورا کرنے والے کھلونوں کو استعمال کے بعد مکمل طور پر صاف کرنا چاھيۓاور ھاتوں کو فضلاتی حصوں پر استعمال کرنے کے بعد دھونا چاھيۓ بہت زیادہ عام انفیکشنز کے علاج کے لیۓ مکمل طور پر اینٹی ڈائرھویا علاج کروانے چاھيۓ لیکن اینٹی بائیو ٹیکس کا بھی استعمال کیا جا سکتا ھے
ھیپاٹائٹس
ھیپاٹائٹس جگر میں ورم ھو جانے کی وجہ سے ھوتا ھے یہاں ھیپاٹائٹس کی بہت سی مختلف قسمیں ھیں ھیپاٹائٹس اے ، بی اور سی بہت زیادہ عام ھو رھے ھیں ان میں سے ھر وائرس مختلف طریقے سے عمل کرتا ھے ھیپاٹائٹس شراب اور کچھ نشہ آور ادویات سے ھو سکتا ھے لیکن عام طور پر یہ (وائرل) وائرس انفیکشن کے نتیجے میں ھوتا ھے ھیپاٹائٹس کے متعلق مزید معلوم کریں
مولیوس کم
مولیوس کم جلد کی بیماری ھے جو مولیوس کم کو نٹاجیوسم وائرس کی وجہ سے ھوتی ھے یہ جلد پر چھوٹے گڑھوں کی مانند ظاھر ھوتی ھے اور کچھ سالوں کے لیۓ جلد پر دو ھفتوں کے لیۓ جاری رھتی ھے اور ختم ھو جاتی ھے مولیوس کم کی وجہ سے چھوٹے موتی کے سائز کے گڑھوں کی مانند دھبے رانوں،چوتڑوں اور اعضاء تناسل، اور بعض اوقات چہرے پر پڑ جاتے ھیں یہ مباشرت کے دوران جسموں کے ملاپ اور جلد سے جلد ملنے کے نتیجے میں منتقل ھوتے ھیں اس لیۓ کسی ایسے شخص کی جلد سے اپنی جلد کو جڑنے سے بچایا جاۓ جو متاثرہ ھو اور اس کے ساتھ اس وقت تک مباشرت نہ کی جاۓ جب تک اس کا مکمل علاج نہ ھو جاۓ کنڈوم کے استعمال سے منتقلی کے بچاؤ میں مدد مل سکتی ھے بہت سے حالات میں مولیوس کم کو علاج کی ضرورت نہیں ھوتی اور ایک وقت گزرنے کے بعد یہ غائب ھو جاتے ھیں تاھم انہیں منجمند بھی کیا جاسکتا ھے یا ان پر کیمیکل سے پینٹ کیا جا سکتا ھے
نان سپیسیفک یوتھریٹس (این ایس یو)
این ایس یو میں مرد کی پیشاب کی نالی میں سوجن ھو جاتی ھے یہ سوجن بہت سی مختلف قسم کی انفیکشن کی وجہ سے ھو سکتی ھے جس میں کلامیڈیا بہت زیادہ عام بتائی جاتی ھے این ایس یو کا تجربہ مہینوں میں ھو سکتا ھے اور حتی کہ کچھ حالات میں اس کا تعلق سالوں میں ھو سکتا ھے این ایس یو کی علامات میں ، پیشاب کرتے وقت پیشاب کی نالی میں جلن یا درد محسوس ھونا، عضو تناسل کے سوراخ سے سفید گہرے رنگ کی رطوبت نکلنا، جو کہ واضح طور پر صبح پہلے وقت دیکھی جا سکتی ھے ، تیزی کے ساتھ پیشاب کرنے کی ضرورت محسوس ھونا، اسکی علامات میں شامل ھیں ھو سکتا ھے کہ بعض اوقات اس کی علامات نہ ھوں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ھے کہ آپ انفیکشن اپنے ساتھی میں منتقل نہیں کر سکتے این ایس یو کے متعلق مزید معلوم کریں
سکیبیز
سکیبیز پیراسیٹک مائٹی (پیروں کے چار جوڑے رکھنے والا چھوٹا طفیلی وجود)کی وجہ سے ھوتی ھے یہ جلد کے اندر تک پہنچ سکتا ھے اور خارش کی وجہ بنتا ھے مائی ٹیز بہت چھوٹے ھوتے ھیں اور دیکھے نہیں جاسکتے اور بہت سے لوگ نہیں جان پاتے کہ ان کی جلد میں ھیں یہ خارش کی وجہ بن سکتے ھیں اور یہ خارش انفیکشن کے بعد 2 سے 6 ھفتوں میں شروع ھوجاتی ھے انفیکشن کی علامات ھیں کہ یہ ھاتھوں ، چوتڑوں اور اعضاء تناسل کی جلد کے اندر سرخ لکیریں بنا سکتی ھیں مباشرت کے دوران جسم کے ملاپ سے اس سے متاثر ھونے کا بہت عام راستہ ھے اگرچہ یہ بھی ممکن ھے کہ کوئی ایسا شخص جو اس بیماری سے متاثر ھو اس کے کپڑے اور تولیے استعمال کرنے سے بھی یہ انفیکشن ھوجاتی ھے تاھم یہ راستہ عام نہیں ھے یہاں خود کو اس سےمتاثر ھونے سے بچانے کے لیۓ کوئی بااثر راستہ نہیں ھے اگرچہ آپ دوسروں کو اس سے متاثر ھونے سے بچا سکتے ھیں ان کے کپڑوں اور بستر کی چادروں کو گرم پانی میں دھو کر ۔ ادویات بیچنے والوں سے لوشن خریدے جاسکتے ھیں اور پیراسائٹس(طفیلی جرثیموں) کو مارنے کے لیۓ انہیں جسم پر لگایا جاتا ھے
سیفیلیز
یو _کے میں یہ انفیکشن عام نہیں ھے لیکن دوسرے ملکوں میں یہ بہت زیادہ عام ھے یہ بیکٹیریل انفیکشن ھے جو عام طور پر مباشرت سے منتقل ھوتی ھے لیکن یہ ایک متاثرہ ماں سے اس کے ھونے والے بچے کو بھی ھو سکتی ھے سیفیلیز کی نشانیاں اور علامات مردوں اور عورتوں میں ایک جیسی ھیں اسے پہچاننا مشکل ھو سکتا ھے اور یہ متاثرہ شخص سے سیکشول تعلقات کے بعد خود کو ظاھر کرنے میں تین ھفتے لے سکتی ھے سیفیلیز بہت سے مراحل رکھتی ھے پرائمری اور سیکنڈری مراحل میں یہ بہت تیزی سے پھیلتی ھے اور دوسروں کو متاثر کرتی ھے سیفیلیز کے متعلق مزید معلوم کریں
تھرش
یہ ایک خمیر ھے جو کینڈیاسز کے طور پر بھی جانا جاتا ھے یہ جسم کی جلد پر ھوتا ھے اس میں بے ضرر بیکٹریا ھوتے ھیں اگر یہ خمیر کئی گنا ھو جاۓ تو اس سے خارش سوزش اور تکلیف ھوسکتی ھے مرد اور عورت دونوں کی صورت میں ڈسچارج بھی ھو سکتا ھے عورتوں کو گاڑھا سفید ڈسچارج ھو سکتاھے اور پیشاب کرتے وقت درد بھی ھو سکتی ھے مردوں کے عضو تناسل سے بھی ایسا ھی ڈسچارج ھوتاھے اور فورسکن (عضو تناسل کا وہ حصہ جو ختنہ کے وقت کاٹ دیتے ھیں ) کو واپس اپنی جگہ لانے میں مشکل ھوتی ھے اگر کوئی تھرش کی بیماری میں مبتلا ھے اور کسی سے مباشرت کرۓتو یہ بیماری دوسرے کو منتقل ھو جاۓ گی نائیلون یا لائکرا(الاسٹک فیبرک کے کپڑے)کے زیادہ تنگ کپڑے پہننے یا مخصوص اینٹی بائیوٹک کھانے سے بھی یہ مرض ھو سکتی ھے بعض اوقات صفائی نہ کرنا بھی وجہ بن جاتی ھے تاھم مباشرت میں کنڈوم کے استعمال سے اس بیماری کی منتقلی سے بچا جا سکتا ھے اور مردوں کو اپنے فورسکن کو نیچے سے دھونا چاھيۓ تھرش کا علاج اینٹی فنگل کے لینے یا لگانے سے ھوتا ھے تھرش خاص کر عورتوں کو دوبارہ بھی ھو سکتی ھے
ٹریچو موناس ویجینوزز
ٹریچو موناس ویجینوزز ٹریچ کے نام سے بھی جانی جاتی ھے جو پیراسائٹ کی وجہ سے ھوتی ھے جو کہ عورت کی فرج اور مرد کی پیشاب کی نالی میں پائی جاتی ھے اکثر اس کی کوئی علامات نہیں ھوتیں ھیں اگر علامات موجود ھوں تو مردوں کو پیشاب کرتے وقت درد اور مباشرت کے دوران درد سے ڈسچارج ھونا جبکہ عورتوں میں فرج کے منہ پر سوجن اور پیشاب کرتے وقت درد ھونا، ٹریچ کی علامات میں شامل ھیں عموماّ منتقلی اس وقت ھوتی ھے جب اورل ، مقعد یا فرج کی مباشرت کسی ایسے شخص کے ساتھ کی جاۓ جو متاثرہ ھو ۔ اس کا علاج اینٹی بائیوٹکس ادویات لینے پر مشتمل ھے اور اس سے انفیکشن دوبارہ واقع نہیں ھوتی
اس صفحے پر دی گئی معلومات ھرگز کسی پروفیشنل میڈیکل نصیحت کا نعمل بدل نہیں ھیں اگر آپ کو ان سے متعلقہ کوئی بیماری ھے تو مہربانی فرما کر اپنے مہیا کیے گۓ ھیلتھ کیئر سے مشورہ کریں
ایورٹ تنظیم بہت سے دوسرے ایس ٹی ڈی _ سے متعلقہ صفحات رکھتی ھے
This document was provided by AVERT, last updated July 26, 2005 . www.avert.org.uk