childrens "challenging" behaviour
childrens "challenging" behaviour
تعارف
يہ کتابچہ آ پکو اعتمادکےساتھ ان مشکل حالات کا سامناکرنےميں مدددينےکےليۓلکھاگیاھےجوکہ اس و قت رونماھوتےھيں جب آپکے بچے بڑے ھورھےھوں يہ آپکوآپکےبچوں کےساتھ تعلقات کو بھتربنانےکی سوچ و بچار ميں آپکی رھنمائ کرتا ھےاورآپکومعلومات فراھم کرتاھےجس سے آپ اپنےبچوں کےناقابل قبول رويّےکوجانچ سکتےھيں۔
يہ ضروری ھےکہ بچےاپنےرويےسےخودکو ياکسی دوسرےکوتکليف نہ پھنچائیں۔
والدين ھونےکی حيثيت سےمطالبات کو سمجھناآپ پرمنحصر ھے
ھمہ وقت ھرايک کےليۓبچوں کی پرورش آسان نھيں۔
وقت،طاقت اوردولت کی کمی کا مطلب ھوسکتاھے کہ آپ کچھ پريشانی،اورمستقل ذھنی دباؤ کا شکار ھيں ليکن آپ کے بچوں کا سخت روّيہ آپ کو اور ذيادہ لاچار کر سکتا ھے۔
جب يہ رونما ھو تاھےتو آپکی روذمرہ کی ذندگی تباہ ھونے لگتی ھے اور آپ کے بچے کا مستقبل خوفناک محسوس ھو نے لگتا ھے۔
اگر آپ والدين ھو نے کی حيثيت سے اپنے اندراعتمادکی کمی محسوس کرتے ھيں تو اس کی بھت سی وجوھات ھو سکتی ھيں جن ميں سے ايک آپکے اپنے والدين کے ساتھ اچھے تعلقات کا نہ ھونا بھی شامل ھے۔
يہ سب کچھ آپ کے بچوں کے مسائل کے حل ميں مزيد مشکلات پيدا کر سکتاھے۔
بچوں کا'چيلنجنگ' رويہ
بچےاصولوں کو جانچتےھيں
بچےھر عمر ميں اصولوں کو جانچتے ھيں ان اصولوں کو جا نچتےھو ۓ وہ آپ پر بھروسہ کرتے ھيں اور آپ کی مقرر کردہ حدود پربھروسہ کرتے ھيں۔
بہت غصے ھو نا يا کھنا"نھيں"اور "ميں چاھتا ھوں"ان کی حدودکو پرکھنے کےبھت سے راستے ھيں۔ وہ آپ کےاصولوں کو چيلنج کرتے ھيں ناکہ آپ کے والدين ھونےکےاختيارات کو۔
آپ اپنے بچو ں سےکياتوقعات رکھتےھيں
آپ ان کے ليۓ کيا چاھتےھيں ؟
آپ ان سےکيسا رويہ چا ھتے ھيں؟
ھمارے بچے ھمارا حصہ اور ھمارا عکس ھيں ليکن وہ بھی انسان ھيں ان کے بھی اپنے حقوق ھيں۔
حقيقت ميں وہ کيا ھے جس کی آپ ان سے توقع کرتےھيں ؟
حسب معمول کيا ھے ؟
بچے عمر کےمختلف حصّوں ميں مختلف چیزوں اور مختلف ھنر کی مھارت سے
مختلف رويہ اختيار کرتے ھيں مثال کے طور پر :
2 سال کا بچہ/بچی جسمانی معاونت اور زبان کا استعمال سيکھتا ھے۔
10 سال کا بچہ/بچی اپنے جزبات اور اپنے ھم عمر کے بچے/بچی کےرويہ کو سمجھنےکی کو شش کرتی ھے۔
ايک 15 سال کا بالغ خودکے احساس اور دنيا سے اپنے تعلق کے احساس کو ترقی دينے کے ليۓگہرے نفسياتی عوامل پر کام کرتا ھے۔
وہ راستہ جس کےتحت آپ والدين کےکردار کی مشق کر ر ھے ھيں اسے لچک دار کرنا ھو گا اور اسے ايک ايسی صورت دينی ھو گی جو آپکے بچوں کی عمراورانکی شخصيت پر انحصار کرتی ھو ۔
تاھم آپ کے بچے کی عمر جو بھی ھو اسی طرح کے اصولوں کوبروۓکار لايا جاتا ھے اور اگر آپ اصولوں کو لاگو کرنےميں مستقل مزاج ھيں تو آپ کے بچےتحفظ محسوس کريں گے ۔
چيلنجنگ رويہ کيوں رونما ھوتاھے؟
بعض اوقات بچے اپنے رويۓ سےاپنے احساسات کا اظھار کرتے ھيں
کيوں کہ يھی ايک راستہ ھے جسے وہ جانتے ھيں آپ کو يہ بتانے کےليۓ کہ وہ کيامحسوس کر تے ھيں۔
کسی چیزکے متعلق ناراضگی،مايوسی،ياغيريقینی کااحساس يا غلطی يا شرمندگی کا احساس آپ کے بچے کو بے بسی،تھکاوٹ يا جسمانی کمزوری ميں مبتلاکر سکتا ھے جس کے نتيجے ميں وہ جزباتی ياغلط رويہ اختيارکرسکتے ھيں۔
اٹنشن ڈيفيسٹ ھائپرايکٹيويٹی ڈيسورڈر(اےڈی ايچ ڈی)
بچےجوآرام نھيں کرتےاور طاقتور بھی ھوتےھيں انھيں"ھائپر"کھاجاسکتا ھے۔
جوبچے اےڈی ايچ ڈی ميں مبتلا ھوتے ھيں انکارويہ شديدھوتا ھے جو ان کے خاندان اور ان کے اردگرد کے لوگوں کے ليۓ تکليف دہ يا پريشانی کا سبب ھو سکتا ھے۔
جو بچے (اے ڈی ايچ ڈی )ميں مبتلا ھوتے ھيں ان کی توجہ کا دورانيہ بھت کم ھوتا ھے اور وہ ضرورت سے زيادہ چست ھوتے ھيں خاص طور پر اس وقت جب آپ انھيں آرام کے ليۓ کھتے ھيں۔
بغير سوچے کام کرنا يا بے فکری سے اصولوں کو توڑنا انکے سخت رويۓميں شامل ھوتا ھے۔
يہ بچےخودپرظلم بھی کرتے ھيں سکول ميں ان کی کارکردگی اچھی نھيں ھوتی يا دوست بنانا ان کے ليۓمشکل ھوتا ھے۔
وہ کسی حادثہ کا شکار ھو سکتے ھیں اور انکی دماغی حالت غصےوالی اور وہ کم سوتے ھيں۔
اےڈی ايچ ڈی ايک طبی حالت ھے جو کہ جسمانی علاج يا ادويات سےقابل علاج ھے ۔جلداز جلد مدد حاصل کرنا آپکے بچے اور آپکے خاندان کی مدد کر سکتی ھےاور آپکی گھريلو زندگی اور معاشرہ کو بھتر بنا سکتی ھے۔
اے ڈی ايچ ڈی جو آپ کے بچے کےاس رويۓکی وجہ بن رھی ھےاس کی تلاش کےليۓاپنے ڈاکٹر سے رابطہ کريں۔
رويہ ميں تبديلی۔
جب آپ کے بچے کارويہ سخت ھو جاۓتو خودسےپوچھيں:
کہ ميرےبچےکی زندگی ميں پھلےسے کيافرق ھےياکيا تبديلی ھے؟
اس مشکل رويہ کےپيچھےکون سےاحساسات ھو سکتے ھيں؟
جب بڑی تبديلياں يا تغيّر بچوں کی زندگيوں ميں آتے ھيں تو وہ پريشان ھو جاتے ھيں مثال کے طور پر :
سکول کی تبديلی
دوستی ميں نقصان
ان کی پرورش کے دوران جسمانی نشوؤنما ميں کوئی تبديلی يا دوسرے پريشان کن تجربات شامل ھو سکتے ھيں :
اچانک انکے روز مرّہ معمو ل ميں بھت زيادہ تبديلی؛
جزباتی نقصان مثال کے طور پر والدين يا سربراہ چھوڑ جا ۓ يا فو ت ھو جاۓ؛
سکو ل ميں مشکلات مثال کے طور پر غنڈاگردی کے دباؤ يا خوف کی وجہ سے سيکھنے ميں مشکلات؛
جسمانی،جزباتی يا جنسی بيماريوں ميں مبتلا ھونا يا ان کو دیکھنا؛
شراب يا نشہ آور ادوّيات کا استعمال۔
ناقابل قبول رويہ
جارحيت کيا ھے؟
اگر آپ کے ساتھ رويہ براہ راست لڑائ جگھڑےوالا محسو س ھو تو يہ جارحيت ھے۔
اپنے بچے کی عمرذھن ميں رکھيں- ايک2 سال کا بچہ جو آپکے ساتھ کھيل کود رھا ھےچيخ و پکار کر رھا ھے مختلف محسوس ھو گا اس جوان بيٹے سے جو آپ کے ساتھ
کھيل کود رھا ھے اور چيخ و پکار کر رھا ھے۔
خبرداررھو کہ وہ تجربات جن سے آپ گزر چکے ھوں ان کی وجہ سے آپ اپنے احساسات ياغصے کی طرف خاص طور پرحساس محسو س کر سکتے ھو۔
جب آپ کچھ حاصل کر رھے ھو تےھوں اور يہ محسو س کررھے ھو تے ھوں کہ يہ بھت زيادہ ھے آپ کھہ سکتے ھیں کہ کيا قابل قبول نھيں ھے۔
ناقابل قبول رويہ کو جاننا
رويوں کی یہ دو لسٹيں آپ کی مدد کرتی ھيں کہ آپ فيصلہ کر سکو کہ آپ کے ليۓ ناقابل قبول کيا ھے عام لسٹ ميں آپ کو کچھ رويے نا قابل قبول مليں گے ۔ کيا آپ ان پرچوں سے متفق ھيں؟
عام جارحانہ رويے
آپ خود چيزوں کو تبديل کرنے کی کوشش کرنا شروع کرسکتے ھو اور آپ کو راستہ مل سکتا ھے کہ اپنے دوستوں اور خاندان والوں سے بات کر سکو۔
عام جارحانہ رويےمندرجہ ذيل ھيں:
گالی دینا دوسروں پرناراض ھونا اور چيخ وپکار کرنا
نام بگارنا اور حقیر دکھا نا
لوگوں کی طرف جسمانی طاقت کا استعمال مثال کے طور پر دھکے مارنا،جھنجھوڑنا ،کھنياں مارنا ياگرانا۔
جسمانی طاقت کواستعمال کرنے کی دھمکی دينا؛
اپنے آپ کو نظرانداذ کر نا يا خاموش علاج کا استعمال کرنا؛
کسی نازک معاملے کے متعلق کسی کو تنگ کر نا۔جسمانی نشانی يا خاندانی تاريخ؛
کسی کے معاملات ميں الجھنا ، کسی کے کمرے ميں زبردستی گھس جانا،کسی کی پرايئويٹ ڈائری پڑھنا۔ يا کسی خاص مقصد کے ليۓانکے بھت نزديک کھڑے ھونا۔
اگرچہ رويے کی يہ قسميں عام سی ھيں،جب آپ ايسے حالات محسوس کریں کہ آپ زيادہ برداشت نھيں کر سکتے پھر ايسے وقت ميں آپ کسی کی مدد ليں۔
بھت زيادہ جارحانہ رويے
زيادہ جارحانہ رويے وہ ھو تے ھيں جو آپ کے بچے آپ کو يا لوگوں کو نقصان پھنچا سکتے ھيں۔
بھت زيادہ رويہ ميں مندرجہ ذيل چيزيں شامل ھيں:
اپنی جسمانی طاقت کو استعمال کر تے ھوۓ وہ دوسروں کو جسمانی نقصان پھنجاتے ھيں اپنے قد يا جسمانی بناوٹ سے دوسروں کو بے بس کرتے ھيں يا تکليف پھنچاتے ھيں؛
سگے بھن بھايئوں کے ساتھ غنڈہ گردی،سکول کے ساتھيوں کو يا آپ کو طعنے دےکر يا دھمکی دے کر دھمکانا تا کہ دوسرے لوگوں کے دل ميں ان کا ڈر پيدا ھو؛
کسی کے متعلق نقصان دہ افواھيں پھيلانا وغيرہ؛
فصدّا يا جان بو جھ کر ايک چھوٹے پالتو جانور کو قتل يا ھاتھ پاؤں کاٹنا وغيرہ؛
جان بوجھ کر کسی کا سامان اور جايئدادکو تباہ کرنا وغيرہ؛
لوگوں کی جايئداد کو چرانا اور توڑ پھوڑ کرنا؛
خود کو يا /اسے نقصان پھنچانے کے ليۓ خود کو کاٹنا،نقصان پھنچانايا خودکشی کرنا
جنسی طور پر دوسرے بچے کا نا جائز استعمال کرنا.
ان سنجيدہ حالات ميں يا جب آپ بھت زيادہ جارحيت والا رويہ محسوس کريں تو اس سے مقابلہ کے ليۓ آپ کو جلدازجلد سھارا تلاش کرنا چاھيۓ نا صرف اپنے دوستوں اور خاندان والوں کا بلکہ اردگرد کے بھت سے لوگوں کا جن کو آپ بھتر سمجھتے ھيں۔
يہ جانناکہ کوئ مسئلہ ھے
بعض اوقات یہ تسلیم کرنا مشکل لگتا ھے کہ کوئی مسئلہ ھے ۔اگر آپ اپنے بچےکے رويہ کے متعلق خطرہ محسوس کريں ھو سکتا ھے کہ آپ اس اميد کے ساتھ نظراندازکريں کہ وہ دورھو جاۓ گا ھو سکتا ھے کہ آپ اميد کررھے ھوں کہ آپ کا بچہ اس لڑائ جھگڑے والے دور سے آگے بڑھ جاۓ گا۔
يادرھے يہ جو مسئلہ ھےاس کا فيصلہ کرنے ميں پھلا قدم بھت اھم ھے کيونکہ آپ اس کو زيادہ دير ساتھ نھيں رکھنا چا ھتے ۔
يہ ياد رکھيں کہ آپ اپنے بچے کے ليۓ جو کچھ کر سکتے ھيں بھت اچھا کر رھے ھيں آپ کو شرمندگی محسوس کرنے کی کوئ ضرورت نھيں۔
والدين ھو نے کی حيثيت سے دن بہ دن بڑھتادباؤآپ کوبداخلاق کر سکتا ھے اور آپ کے قدم پیچھے ھٹانے ميں آپ کی حوصلہ افزائ اور کچھ مختلف کروانے کی کوشش کر سکتا ھے۔
اگر آپ جيون ساتھی کی طرف سے گھريلو تشدد کا شکار رھے ھيں تو ايسی صورت ميں آپ کے بچے کی ناراضگی اور دوسروں سے لڑائ جگھڑا آپ کے ليۓ خاص طور پر پريشان کن ھو سکتا ھے۔
مددکا حصول
جب آپ پريشانيوں کے خيالات کی وجہ سے بے بسی محسوس کرتے ھوں يا جب آپ کے روزمرہ کے کام اور آپ کی صحت آپ پر برۓاثرات مرتب کرتی ھو تو ان حالات ميں مدد کی تلاش کا خيال اچھا ھے۔
اگر آپ کے دوسرے بچے ايسے غير مھزب رويے کے تجربات رکھتے ھيں يا انکا شکار ھيں تو يہ بھی اپنے اردگرد ممکنہ مدد کی تلاش کا اچھا وقت ھے۔
اسے صرف اپنے آپ تک محدود نہ ر کھو
خاص طور پر تنھا والدين کے ليۓ مدد مانگنا آسان نھيں ھے آپ اس احساس کی عادت آپکو آسانی سے پڑ سکتی ھے کہ آپکو ھر حال میں خود کفيل اورخود اعتماد ھونا چاہیے۔
ليکن ياد رکھيں کہ جب آپ مدد مانگ رھے ھو تے ھيں تو آپ اپنی حدود کو پھچانتےھوۓ ذمہ داری نبھارھےھو تے ھيں اور اپنے بچے کے ليۓايک اچھی مثال قائم کر رھے ھو تے ھيں۔
مدد جاصل کرنے کی ضرورت کب ھوتی ھے؟
اگر نيچے ديۓ گۓ سوالات کے جواب ھاں ميں ھيں تو يہ وقت ان لوگوں کی لسٹ بنانے کا ھے جو آپ کے بچے کے جارحانہ رويے کو ٹھيک کرنے میں آپ کی مدد کريں گيں.
کيا آپ سمجھتے ھيں کہ :
آپکی کوشش کے باوجود چيزوں میں کوئی فرق نہیں پڑ رھا۔
بے بسی اور غيرا يقينی محسوس کرتے ھیں کہ کيا کرنا ھے۔
شرمندکی محسوس کريں کہ آپ سے بھتر تربیت نھيں دی جارھی
روزمرہ کے کاموں کو ترتيب دينا مشکل ھو جاۓ۔
مسلسل نا کامی محسوس ھو يا
اکيلے کوشش کريں، اس خوف کے ساتھ کے دوسرے لوگوں کا ردعمل کيا ھوگا يا وہ آپ کے اور آپ کے بچے کے بارے ميں کيا سوچيں گے؟
کيا آپکو ڈر ھے:
کہ کھيں آپ کا بچہ چلا نہ جاۓ اور دوسرے والد/والدہ کے ساتھ نہ رھنے لگے؛
کہ آپ کا بچہ کھيں نگھداشت ميں نہ لے ليا جاۓ يا
اپنی ذاتی حفاظت کے ليۓ يا گھر جانے کے خوف سے؟
کيا آپ کے بچے کا رويہ:
آپ کے ليۓ يا دوسرے لوگوں کے ليۓ تکليف دہ يا غير مھذب ھے ؛
آپ کو دوسرے بچرں کی حفاظت کے ليۓ خوف ذدہ کر رھا ھے ؛
آپ کو اپنے بچوں کی حفاظت کے ليۓ خوفزدہ کر رھا ھے يا
کیا اسکے/اسکی سکول کارگردگی يا حاضری متاثر ھو رھی ھے؟
کیا یہ چيزيں زيادہ مشکل ھوتی جا رھی ھيں:
آپ کے اپنے بچے کے ساتھ تعلقات؛
اپنے بچے کی مدد کرنے کی کوشش ميں جيسے سکول کا کام (ھوم ورک)؛
آپ کے بچے کے تعلقات خاندان کے دوسرے افرادسے ، دوستوں اور ھمسايوں سے يا
آپ کے ذاتی تعلقات جو آپ کے ارد گردکے لوگوں کے ساتھ ھيں اس طرح آپ کی صحت اور خوشحالی پر اثرانداز ھو سکتے ھيں؟
کيا آپ پريشان ھيں کہ:
آپ کا بچہ ايک خاص مسئلہ رکھتا ھے مثال کے طور پر سکول ميں دوستوں ،نشہ آور ادويات يا شراب کے ساتھ ؟
جب جارحانہ رويہ تشدد ميں تبديل ھوتا ھے
اگر آپ اپنے بڑے بچے کی جارحيت کی وجہ سے زيادتياں پرداشت کر رھے ھو يا اگر آپ گھر ميں خود کو محفوظ نھيں سمجھتے تو يہ سب سے اھم ھے کہ پر تشدد رويے کو روکا جاۓ۔ يہ ضروری ھےکہ آپ کچھ باھر سے مدد حاصل کريں کيوں کہ آپ ان معاملات کو اپنے اوپر نھيں چھوڑيں گے۔
اگر آپ کی کوئی قانونی پريشانياں ھيں تو اپنے وکيل سے رابطہ کريں اگر کوئی بڑا يا بالغ بچہ مسلسل جارحيت اپناۓ ھوے ھے تو آپ پوليس کو بلانا چاھيں گے يا سوشل سروسز حاصل کر سکتے ھيں۔
اپنے بچے کےليۓ مدد کھاں سے حاصل کی جاۓ
ان لوگوں سے بات کريں جن پر آپ کو اعتماد ھے
جب آپ اس قابل سمجھو اپنی پريشانيوں کےمتعلق اپنے دوست سے بات کرو جسکی راۓ آپکے ليۓقابل عزت ھے يا ايسے شخص سے بات کرو جو انھی حالات سے گزر چکاھو۔
بحيثيت والدين اپنا کردار ادا کرنے کے ليۓ دوسرے لوگوں کو شامل کريں جو آپ کی مدد کر سکيں- مثال کے طور پر دوسرے والدين جن کو تم جانتے ھو يا دوسرے مقامی والدين کے گروپ جنھيں ڈھونڈنے ميں تمھاری لائبريری مدد کر سکتی ھے۔
وہ لوگ جو آپکے بچے کیلیے ذمہ دار ھوتے ھيں
آپکے علاقے ميں دوسرے لوگ بھی ھيں جو آپکے بچے کی ذمہ داری کو جانتے ھيں اور حفاظت کر تے ھيں ۔اگر کوئی بچوں کو سنبھالنے والے استاد،کوچنگ کرنے والے يوتھ کلبوں کے رھنما ھيں وہ آپکے بچے کے رويے کے متعلق زيادہ بتا سکتے ھيں جب وہ ان کے ساتھ ھوتے ھيں۔
جو کوئی بھی تبديلياں رونما ھو سکتی ھيں يا دوسرے حالات ميں آپکا بچہ دوسروں سے کس طرح سلوک کرتا ھے بھتر بتا سکتے ھيں ۔
يہ وہ لوگ ھيں جو آپکے بچے کی ذمہ داری کے ساتھ انکو پڑھاسکتے ھيں۔مثاليں دے کر اور آپکو بتا سکتے ھيں کہ رويہ کے ليۓ نرسری ميں ،سکول ميں،يا کلب ميں کو ن سے اصول ھوتے ھيں ۔وہ اس قابل ھو تے ھيں کہ تجربے سے گزری ھوئ نصيحت يا حل کے متعلق تمھيں بتا سکتے ھيں۔
آپ اپنے بچے کے ليۓ حديں مقرر کر تے ھيں يھی اصول استعمال کرنے ميں اکٹھے کام کر سکتے ھيں۔
آپ کے جی پی آ پ کو فيملی تھراپسٹ يا بچوں کے ماھر نفسيات کے ساتھ منسلک کرنے ميں مدد کر سکتے ھيں ۔
ايک چھوٹے بچے کے ليۓ آپکی ھيلتھ وزيٹر بھی مدد کر سکتی ھيں۔
کميونٹی ايجنسيز سے بات چیت
اس سلسلے ميں آپ کے بچے کا سکو ل ، سماجی جزبات،يا پوليس بھی آپ کی مدد کے ليۓمفيد ھو سکتی ھے۔ خاص طور پر اگر آپ انکو اس موقع پر بلاتے ھيں جب رويہ تکليف دہ ھو چکا ھو ۔ليکن دھمکی آ ميز ھو نے سے پھلے پھلے
يہ کميونٹی ايجنسيز مختلف طريقوں سے کام کرتی ھيں
سکولز
سکول،استاد اور والدين کی ملاقات کے ليۓ حوصلہ افزائ کر تے ھيں وہ بچو ں کی زندگيوں پر بھت اھم اثرات رکھتے ھيں اور آپ کے علاقے ميں سکول سے باھرسرگرميوں کے متعلق جان کاری کا ايک اچھا ذريعہ ھو سکتے ھيں
اگر آپ سکو ل کو مداخلت کی اجازت ديتے ھيں تو استاد بچےکی مشکلات کو زيادہ بھتر سمجھتے ھيں۔آپ اور سکول اس قابل ھو نگے کہ ڈسپلن اور خطرناک رويے پر قابو پانے کے ليۓ کسطرح مدد کی جا سکتی ھے۔
سوشل سروسز
انکا مقصد ھو تا ھے کہ خاندانوں کی اپنی مدد آپ کرنے کے ليۓ حوصلہ افزائ کريں خاص طور پر جب والدين ان سے رجو ع کرتے ھيں۔وہ مدد اورجا نکاری دينے کا بھترين زريعہ ھو سکتے ھيں۔
جب آپ محسوس کرتے ھيں کہ آپ کے بچے کا رويہ آپ کے قابو سے بھت زيادہ باھر ھو چکا ھے اور آپ اور آپ کا باقی خاندان حطرناک نتائج سے دو چار ھے تو سوشل سروسزآپ کی مدد کر سکتی ھيں۔
وہ آپ کو ايک سوشل ورکر مھيا کر سکتی ھيں جو آپ کے بچے کو خاص توجہ دے اور اس کو غصے ميں قابو پانے ميں اس کی مددکرے۔
اگر آپ اس کام ميں ساتھ چلنے کے قابل نھيں ھيں تو وہ آپ کو آپ کے بچے کے ليۓ ايک عارضی دھيان رکھنے والی خادمہ کا انتظام کر سکتی ھيں۔
جب بچوں کے ساتھ غلط سلوق کیا جاتا ھے يا انکو نظرانداذ کيا جاتا ھے سوشل سروسز کے اداروں کا دوسرا کردار بچوں کی حفاظت کرنے کے ليۓ ميدان ميں کود پڑنا ھوتا ھے۔
آپ کا لوکل پوليس اسٹيشن
يہ علاقائی ذرائع کے متعلق جان کاری دينے ميں مددگار ھوتے ھيں جن ميں جوانوں کی رھنمائی کے پروگرام کرنا اور جوانوں کی جرائم ميں کمی کرنا۔
اگر آپ کا بچہ پوليس سے الجھ پڑتا ھے تو عدالت والدين کے ليۓ ايک مستقل مدد کر سکتی ھے جس ميں آپ کا بچہ مصيبت سے دور رہ سکتا ھے ۔اس کے ليۓ ضروری ھے کہ آپ والدين کے ليۓ مرتب کيے گئے پروگرام ميں شرکت کريں۔
والدين کو سمجھانے کے پروگرامز
يہ پروگرام تجاويزدے سکتے ھيں جن کو آپ گھر میں رائج کر سکتے ھيں اوراکثر دوستوں کی طرح مدد کرنے والے ذرائع کے طور پر کام کرتےھيں اور آپ کے بچوں کی صحت اور نشوؤنما کے متعلق زيادہ معلومات پانے کے ليۓ آپ کی مددکر سکتے ھيں
آپ کی لائبريری، ھيلتھ وزيٹر،سوشل ورکرز کے ادارے يا مقامی انتظاميہ ان سب کے متعلق اور والدين کو سمجھانے والے دوسرے گروپوں کے متعلق آپ کو بتانے ميں مدد کر سکتے ھيں
حالات کو قابو ميں رکھنا
يہ قابل ترجيح ھے کہ آپ ايسے شخص ھوں جو ان اداروں سے رابطہ کريں کہ وہ زيادہ سے زيادہ آپ کے قابو ميں رھنے کےليۓ آپ کی مدد کر سکيں۔
اگر سکول ،پوليس ،يا سوشل ورکرز کے ادارے کسی دوسرے کی مداخلت کی وجہ سے آپ کے خاندانی معاملات ميں دخل اندازی کرتے ھيں تو آپ محسوس کر سکتے ھيں کہ آپ زيادہ دير تک کنٹرول نھيں رکھ سکتے۔
مثال کے طور پر اگر آپ کے بچے کا رويہ گھرسے باھر لوگوں کو متاثر کرنا شروع کر ديتا ھےتو پڑوسی،حالات پر قابو پانے کے ليۓ ايکشن لے سکتا ھے اور ان اداروں سے آپ سےپھلے رابطہ کر سکتا ھے۔
اوراگر آپ اپنی ذمہ داری پر ان آؤٹ سائيڈ ايجنسیزسے رابطہ کر سکتے ھيں تو ياد رکھيے کہ آپ اپنے بچے کی اور اپنے خاندان کی مدد کررھے ھيں اور آپ ايک ذمہ دار والدين بن رھے ھو تے ھيں۔
آپ اپنی اور اپنے خاندان والوں کی ذمہ دارانہ طريقے سے حفاظت کر رھے ھوتے ھيں جسکی آپ کو خواھش ھوتی ھے ۔
والدين ھونا: کونسے کام؟
ايک بااعتماد والد/والدہ بننا
مھارتيں جو آپ رکھتے ھوں اور جنکی پريکٹس کرنی ھے
اس حصے ميں جو خيالات ھيں بڑے اچھے سے آپ کو ياد دلائيں گے کہ آپ کيا اچھا کر رھے ھيں اور آپ کا اعتماد بڑھانے ميں آپ کی مدد کرتے ھيں۔
چندخيالات جو آپ ھو سکتا ھے کہ پريشانی اور دوسروں کے ساتھ رھتے ھوے بھول چکے ھوں اور ھو سکتا ھے کہ آپ نے وہ خيالات اپنے تجربے سے يا دوستوں سے اور خاندان سے سيکھے ھوں۔
يادرکھیں آپ اپنے بچوں کو سب سے ذيادہ جانتے ھیں اور آپ جانتے ھیں کہ ان کے ليۓ کونسے کام اچھے ھيں۔
بچوں کو اپنا وقت اورتوجہ دينا
ھربجےکو وقت دينا
ھربچےکو وقت دينا ضروری ھوتا ھے اوران کی بات سننے کے ليۓ آپ کے پاس وقت ھوناچاھيے۔
خاص دلچسپی ليتے ھوۓ يہ جاننا کہ وہ کيا کھہ رھے ھيں ،کر رھے ھيں اور محسوس کررھے ھيں۔صرف اسی وقت نھيں جب وہ مصيبت ميں ھوں بلکہ اس وقت بھی جب وہ
حوش و حواس ميں ھوں آپ کو ان کی مشکلات شروع ميں پکڑنی چاھيئں۔
بچوں کو ان کی خود اعتمادی پيدا کر نے کے ليۓ سب سے زيادہ پیار محبت کی ضرورت ھوتی ھے ۔ ان کو ديکھايئں کہ آپ ان ميں سے ھر ايک کو بحيثيت ايک شخص اھميت ديتے ھيں۔
ھر کام کو الگ الگ کرنے کے ليۓ وقت نکاليں مثال کے طور پر اکٹھے پڑھيں اور اکٹھے کھيليں اور اکٹھے خريداری کريں۔
ھربچے کی تعريف کريں
ھنسنے کے ليۓ، تعريفيں کرنے کے ليۓ ،گلے ملنے کے ليۓ اور شکريہ ادا کرنے کے
مواقع ڈھونڈيں ھم تعريف کيۓ جانے پر بھت زيادہ بھتر اور پسنديدہ محسوس کرتے ھيں
اگر آپ اپنے بچے کے اچھے کام پر اور ان کی ذاتی خوبيوں اور قابليتوں پر ان کی تعريف کرتے ھيں تو ان کا اعتماد بڑھانے ميں مدد گار ھو نگيں۔
ان کو جانچنے کی بجاۓ آپ جو کچھ ديکھتے اور محسوس کرتے ھيں اس کے متعلق بات کرنے کی کو شش کريں۔ اسطرح سے بچے محسوس کريں گے کہ آپ دھيان دے رھيں ھيں اور ان کے تجربات کی تعريف کر رھے ھيں مثال کے طور پر :
ميں نے ديکھا کہ کھيل کے ميدان ميں جب وہ آپکے نام پکار رھی تھی تم باھر نکل کر چل پڑے مجھے تم پر فخر ھے کہ تم کسی اور کو کھيلنے کے ليۓ ،ڈھونڈنے کے ليۓ گۓ تھے۔
اپنے بچے کے اچھے رويے کو لفظوں ميں بيان کرنے کے ليۓ مختصر کريں جيسے کہ
آپ نے سخت حالات کو چھوڑا جس نے تمھيں محفوظ رکھا تھا۔
'مجھے' خوشی ھے کہ تم نے مجھے بتايا۔ مجھے يہ جانتے ھو ۓ خوشی ھو تی ھے کہ آپ کو کيا کرنا ھے۔'
ھر بچے کے احساسات کی شناخت
بچوں کا فرار اور جسمانی اضطراب، بچوں ميں جرت اظھار کی کمی کی وجہ سے ھو سکتے ھيں۔
پھچان کرنے اور اپنے احساسات کو بيان کرنے کے ليۓ سيکھنا،نشوؤنما کا حصہ ھے اور يہ ان کے جزبات ميں شدت کو کم کرنے کے ليۓ مدد کرتے ھيں۔
آپ کے بچے جو کھہ رھے ھيں اسے غور سے سنيے کوشش کريں کہ آپ چیزوں کو ان کے نظريے سے ديکھيں جو وہ محسوس کرتے ھيں اسے کھنے ميں ان کی مدد کريں اور يہ ان کے احساسات کو سمجھنے اور قابو کرنے کے ليۓ سيکھنے ميں ان کی مدد کريں گے ۔مثال کے طور پر:
ان کو نام سکھاۓ ان کے احساسات کے ليۓ :"ميرا اندازہ ھے کہ آپ اس ليۓ چلا رھے ھو کيوں کہ آپ غصہ محسوس کرتے ھو"
ظاھر کريں کہ جو وہ محسوس کرتے ھيں آپ وہ سمجھتے ھو: "کاش ميرے پاس تمھارے خوف کو دور کرنے کے ليۓ کوئی جادو ھوتا"
ظاھر کريں کہ آپ ان کے احساسات کو سمجھتے ھيں اور قبول کر سکتے ھيں حتی' کہ آپ ان کا رويہ بدلنا چاھتے ھيں :"ميں سمجھ سکتا ھوں کہ آپ اس سے ناراض ھيں اسے بتايئے کہ آپ اپنی مکوں سے نھيں بلکہ الفاظ سے کچھ حل چاھتے ھو"
اگرچہ آپ حديں مقرر کرتے ھیں لیکن ظاھر کررھے ھوتے ھو کہ آپ اپنے آپکو انکی جگہ ڈال کر آپ سھارا دکھا رھے ھوتے ھيں آپ کچھ اس طرح کھہ سکتے ھیں:
"آپ پريشان ھو کہ آپ يہ نھيں لے سکتے ليکن نھيں بلکہ يہ کھنا چاھيے کہ ميں اس وقت تمھارے ليۓ یہ نھيں خريد سکتا۔'
يہ ياد رکھنا مشکل ھو سکتا ھے ليکن اگر تم يہ کر سکو تو تمھارے ليے يہ بھت مفيد ھو گا۔ تم يقينّا بچے کے غصے کو کم کرنے کے ليۓ اسے مفيد سمجھ سکتے ھو بجاۓ اس کے کہ تم اور زيادہ غصہ کو بڑھکاو
کچھ ماں باپ پريشان ھوتے ھيں کہ بچے کے غصيلے احساسات کو قبول کر لينا اسی طرح ھے جسطرح کہ اسکے غصے کو قبول کر لينا ھے يا اس کی جارحيت کو قبول کر لينا۔ ليکن بچے کے احساسات کو قبول کر لينے سے آپ بچے کے احساسات کو اس کا حق سمجھتے ھو اس کے احساسات کو قبول کرنا ٹھيک ھے لیکن آپ اسکے باوجودنہ کر سکتے ھیں ۔
بچے کے بڑھنے ميں اور سيکھنے ميں مدد کرنا
تعاون کے متعلق بچے کی سيکھنے ميں مدد کرنا
اپنے بچے کی کسی مصيبت کو کسی دوسرے کی نظر سے ديکھنے ميں مدد کرنا مثال کے طور پر آپ يہ کھہ سکتے ھو کہ تمھاری بھن کے احساسات کياھيں بجاۓیہ کہیں کہ تم خود غرض ھو يا تم کسی اور کے متعلق کيوں نھيں سوچتے۔
سادہ جان کاری سے ان کی مدد کريں مثال کے طور پر "ميں کتنی دفعہ کھوں کہ مت چلاؤ اس کی بجاۓ زيادہ اونچی آواز ميں کھنے کی کوشش کرو اس سے ميرے کانوں کو تکليف ھوتی ھے۔
ايسےايک لفظ ميں يا سادہ فقرے ميں کھيں مثال کے طور پر "آھستہ سے "بجاۓ اس کے کہ آپ ايک لمبا پيغام ديتے ھو کہ جس ميں تمھارا سارا مطلب يا مقصد ختم ھو جاۓ۔
اپنے محسوسات کے بارے ميں بات کريں بجاۓ اس کے کہ آپ بلکل چمٹ ھی جايئں ۔اور يہ کھيں کہ مجھيں پسند نھيں ھے کہ تم ميری گردن کھينچتے رھو بلکہ ميں نرمی سے گلے ملنا پسند کرتاھوں۔
ايک نوٹ لکھيں مثال کے طور پر ٹی وی کے متعلق کے ٹی وی ديکھنے سے پھلے کيا آپ نے اپنے کھيلونے سنبھال ليۓ ھيں۔
ديکھو ميں کيا کرتا ھوں ،کرو جو ميں کرتا ھوں
بچے اپنے ارد گرد لوگوں کو ديکھتے ھيں اور سيکھتے ھيں
اگر آپ کے بچے چيختے اور چلاتے ھيں اور تم کوشش کرتے ھو کہ ان کا شور کم ھو جاۓ تو آپ ان کے ليۓ ايک مثال پيش کر رھے ھو تے ھو۔
کہ ھمت اور طاقت کشمکش کو حل کرنے کا طريقہ ھے۔
ٹھنڈا مزاج رکھیں اور کوشش کريں ان پر يہ واضع کر ديں کہ جو وہ محسوس کرتے ھيں تم ديکھ سکتے ھو " ھاں ميں مانتا ھوں کہ يہ پريشان کن ھے اور اسی وقت يہ بھی ان کو بتاؤ کہ ان کے رويے کہ کيا نتائج ھو سکتے ھيں۔
آزادی کے متعلق سيکھنے ميں اپنے بچے کی مدد کريں
جيسے ھی بچے بڑے ھو تے ھيں وہ مسلسل نئ چيزوں کو جانتے ھيں وہ انتخاب کرتے ھوۓ يا فيصلہ کرتے ھوۓ اپنے ليۓآزادی کے طريقے سيکھتے ھيں اور يہ زندگی کی ايک اھم مھارت ھے۔
چھوٹے بچے
ان کے ليۓ دو چيزوں کے درميان انتخاب کرنے کے ليۓ ايک حد مقرر کی جاتی ھے جن ميں سے دونوں آپ کے ليۓ ٹھيک ھيں۔ مثال کے طور پر "کيا آپ يہ کھلونا لينا پسند کريں گے يا ميں اسے کسی دوسرے کھلونے سے تبد يل کر دوں۔
بڑے اور جوان بچے
بڑے اور جوان بچے مختلف طريقوں سے بات کرنا پسند کرتے ھيں اس کا کيا فائدہ ھو سکتا ھے، وہ کيا واقعہ ھوتا ھوا ديکھنا پسند کرتے ھيں اور کام کرنے کے مختلف طريقوں سے کيا فوائدو نقصان ھو سکتے ھيں۔
آپ ابھی بھی والدين ھی ھيں اورھميشہ کھہ سکتے ھيں کہ ايسا ممکن نھيں ھے۔
ان کی کوششوں کو سراھيں
مثال کے طور پر اگر دوست بنانے ميں انھيں مشکل پيش آتی ھے تو آپ ان کو اس کے متعلق تبا سکتے ھيں يا ان کے ھم جماعتوں کو سکول کے بعد گھر پر بلانے کی اجازت دے سکتے ھيں۔
ان سے زيادہ سوال مت پوچھيں مثال کے طور پر صرف اتنا کھيں کہ تمھيں ديکھ کر مجھے خوشی ھوئ بجاۓ اس کے کہ آپ کھيں کہ تمھارے ساتھ کيا مسئلہ تھا؟يا کيا تم کسی مصیبت ميں مبتلا ھو گۓ تھے؟
جواب دينے ميں وقت لگايئں مثال کے طور پر "اچھا سوال ھے"تمھارا کيا خيال ھے؟
دوسرے کو سوال کرنے ميں اپنے بچے کی حوصلہ افزائی کريں مثال کے طور پر کھيں مجھ پر يقين نھيں ھو تو اپنے ٹيچر سے پوچھ سکتے ھو؟
اپنے بچے کو اميد دلايئں مثال کے طور پر يہ کھيں "اچھا توکيا تمھيں اس ميں دلچسپی ھے بجاۓ اس کے کہ آپ يہ کھيں کہ اسے بھول جاؤ يا يہ کھيں کہ ميں حيران ھوں کہ ايساممکن ھے بجاۓ اس کے کہ يہ کھيں کہ ايسا نا ممکن ھے "
حقيقی اور مستقل قوانين کا استعمال
بچے غلطيوں سے سيکھتے ھيں اور قدرتی طور پر قوانين کو جانچنا سيکھنے کا حصہ سمجھتے ھيں۔ بلکہ اسی وقت وہ يہ جاننا پسند کرتے ھيں کہ قواعدو ضوابط کیا ھيں
گھرپر ان کے ليۓ اصول اتنے ھی آسان ھوں جتنے کہ کلاس روم يا کھيل کے ميدان ميں۔ اپنے بچوں کو اس کی عمر کے مطابق حقيقت پسند رکھيں ۔ آپ گھريلو اصولوں کو ان پر ھر اس جگہ لاگو کر سکتے ھيں جھاں ان کو سب ديکھ سکتے ھيں۔
بدسلوکی کے نتائج بھی زيادہ سادہ اور صاف طريقے سے سمجھايئں اگر تم حق ضبط کرنے کی دھمکی دو تو ايسا کرنے کے ليۓ تيار رھو جو ان بچوں ک ساتھ ان کے حقيقی رويے کے نتائج فورّا دکھايئں۔
مثبت رويے کے ليۓ انعام ديں
نظر ميں رکھيں کہ جب آپ کے بچے اچھے ھيں۔
جو رويے تم اس ميں زيادہ ديکھنا چاھتے ھو اس کو نظر ميں رکھيں اور انعام ديں اور اسی وقت ان سے توجہ ھٹا ليں اس رويے سے جو تم ان ميں نھيں ديکھنا چاھتے۔
انکے رويے کو جانچنے ميں جتنا بھی وقت لگاتے ھو اميد رکھو کہ يہ رويہ پھر دوبارہ بھی ھو گا اسی ليۓ صرف اپنے رويوں پر توجہ دو جو تم ان ميں چاھتے ھو۔
جارحانہ رويے ميں تبديلی لانا
بچوں کی کشمکش اور پريشانی کے ساتھ نمٹنا
مثال کے ذريعے انھيں سمجھايئں
آپ کے بچوں ميں کشمکش اور پريشانی کو قابو کر نا بھت اھم طريقوں ميں سے ايک ھے کہ جو آپ ان تک منتقل کر سکتے ھيں۔
انھيں مثال دے کر سمجھايئں خود عمل کر کے ديکھايئں کہ کشمکش کو قابو کرنا ممکن ھے اور اس ميں کسی کو تکليف نھيں ھوتی ان کو يہ بتايئں کہ بات کرنا اور ضرورت بے وقت مدد کے ليۓ کسی سے کھنا اچھی بات ھے۔
نظم و ضبط
نظم و ظبط آپ کے بچے کے فائدے کے ليۓ ھے ۔يہ خطرے ميں ان کی حفاظت کے ليۓ مدد کرتا ھے اور ان کو يقين دلانے ميں مدد کرتا ھے کہ ان کا رويہ غير سماجی نھيں ھے بھت سے لوگ اب بھی نظم و ضبط کو جسمانی باقاعدگی سے منسلک کرتے ھيں اور يہ جسمانی سزاھے۔
تاھم آپ اپنے بچے کا نظم و ضبط جارحيت سے پھلے ٹھيک کر سکتے ھيں۔
جارحيت علا ج نھيں ھے
مسئائل زندگی سے فرار يا غصے پر قابو پانے کے ليۓ جارحيت کوئ طريقہ نھيں ھے اس سے لوگوں کوتکليف ھوتی ھے۔
اگر آپ اپنے بچے کو مارنے کا انتخاب کرتے ھو تو اسکا مطلب ھے کہ آپ نھيں سکھارھے ھيں کہ جن لوگوں سے آپ پيار کرتے ھيں ان کو مارنا بلکل ٹھيک کام ھے۔ اس سے وہ بلوغت ميں پھنچنے کے ليۓ اپنے ساتھ ملے جلے اور پريشان کن طريقے اپنے ذھن ميں لے کر چليں گے۔
ايک شرارتی بچے کو مارپيٹ کرنے سے يہ بھی نھيں پتاچلے گاکہ آخر اس نے کياغلط کيا ھے اور يہ برے رويے کو دوبارہ واقعہ ھونے سے بلکل نھيں روک سکے گا۔
جسمانی سزا خطرناک ھے يہ مستقل نقصان دے سکتی ھے ۔کچھ ملکوں ميں يہ غير قانونی ھے چھوٹے چھوٹے تھپڑ بڑے تھپڑوں ميں بدل سکتے ھيں آخر کار آپ کا بچہ ناراض ھو جاتا ھے اور اسے تکليف ھوتی ھے ليکن يہ موقع اسے کبھی نھيں ملتا کہ وہ کام کو ٹھيک طريقے سے کرنا کس طرح سيکھے۔
سب سے برا يہ ھوتا ھے کہ بچے جب پريشانی ميں ھوتے ھيں تو وہ چھوٹے بچوں سے جارحيت سے پيش آنا سيکھتے ھيں۔
اپنے بچوں کو جارحيت والے حالات سے دور ھٹا کر يا جارحانہ رويوں سے ھٹاکر آپ ان کو سيکھا سکتے ھيں کہ جارحيت اچھی چيز نھيں ھے اور کسی سے اسطرح سے سلوک نھيں کيا جا سکتا۔
اصول اور انعامات
گھر ميں اصول بناۓ جانے چاھيۓ تا کہ خاندان کا ھر فرد دوسرے کے ساتھ سکون سے رہ سکے ليکن قوانين اور طريقے جنکے تحت آپ کا خاندان چلتاھے بچوں کے پڑھنے کے ساتھ ساتھ بدلتے رھنے چاھيۓ۔
آپ بچوں کو اصولوں کے بدلنے کی يادھانی کرواسکتے ھيں اور ان کو بتا سکتے ھيں کہ ان اصولوں کی پيروی لازمی کرنی ھے۔
آپ ايک سٹار چارٹ کا نظام بنا سکتے ھيں ھر کسی کو بتانے کے ليۓ کہ آپ کے بچے وھی کرتے ھيں جن چيزوں کی آپ کو ان سے توقع ھوتی ھے ۔
چھوٹے بچےاور پريشانی
تلاش کريں کہ کون سی چيز انھيں پريشان کرتی ھے
چھوٹے بچے يہ کھہ سکتے ھيں کہ جب وہ کسی چيز کے متعلق پريشان ھوتے ھيں تو ان کے پاس کوئ نھيں ھوتا کہ جن سے وہ بات کريں حقيقت ميں يہ ايسا ھو سکتا ھے کہ وہ نھيں جانتے اس چيز کے متعلق کس طرح کھيں جس سے ان کو پريشانی ھو۔
اگرايک جيسے حالات ميں آپ اکٹھے بچوں کے متعلق کھانيوں والی کتابيں پڑھ سکيں تو آپ بتا سکتے ھيں کہ کھانی ميں کيا ھو رھا ھے تو بلکل آپ کو پتہ چل سکتا ھے کہ کون سی بات يا چيز آپ کے بچے کو پریشان کررھی ھے اور اس ميں مشکل رويے کا باعث بن رھی ھے۔
اپنے احساسات کا اظھار کرنے کے ليۓ دوسرا طريقہ ان کی کھيل يا ان کی ڈرايئنگ ھے جب آپ اس بات کا پتہ چلا سکيں کہ کونسی چيز ان کو پريشان کرتی ھے تو پھر آپ اس قابل ھوں گے کہ آپ رويے اور اس کے اثر کے متغلق بات کر سکيں کہ جس کا اثر ان اور دوسرے لوگوں پر ھوتا ھے ۔
سزاکا نعم البدل ڈھونڈيں
اپنے بچے کو مددگار ھو نا سکھايئں
"جب ميں ٹيلی فون پر بات کرتا ھوں تو ميں پسند نھيں کرتا کہ تم کھلونوں سے کھيلو يا تصويريں بناؤ اس کی بجاۓ آپ يہ کھيں "
"کہ اگر تم دوبارہ ايسا کرتے ھو تو يہ کھلونے تمھيں دوبارہ نھيں مليں گے"
"آپ يہ ظاھرکريں کہ آپ کے بچے کا رويہ آپ کو پسند نھيں آيا نہ کہ آپکا بچہ
بچوں کو بتايئں کہ لوگوں کے نام بگاڑنا اچھی بات نھيں ھے ۔يہ بات ان کو غصہ دلاتی ھے اور ايسا بچوں سے ھرگز نہ کھيں کہ تم ھميشہ سے اتنے بدتميز ھو۔
ان کو دھمکيوں کی بجاۓ معلومات ديں۔
بچوں سے کھيں کہ ديواروں کی بجاۓ کاغذ پر لکھنا زيادہ اچھا ھے بجاۓ اس کے کہ آپ يہ کھيں کہ اگر دوبارہ اس طرح آپ کرو گۓ تو آپ کو تھپڑ پڑے گا۔
عمل کرنا اور مسئلہ حل کرنا:
اگرآپ غصے ميں ھوں تو آپ باھرکسی گيند کو کک مار سکتے ھو يہ شيشے کی طرح بلکل نھيں ٹوٹے گا۔
اس کے متعلق کلير رھيں کہ آپ کيا توقع رکھتے ھو اور کيا پسند کرتے ھو۔
ھم اپنے خاندان ميں چومنا اور گلے لگانا پسند کرتے ھيں نہ کہ مارنا جو کہ تکلیف دہ ھوتا ھے۔
اپنے بچے کو دکھايئں کہ غلطيوں کی تلافی کس طرح کرتے ھيں۔
مھربانی کر کے کھيں کہ معافی چاھتا ھوں اور اپنے دوست کو بتايئں کہ دوبارہ آپ کس طرح پيش آيئں گے۔
اپنے بچے کو انتخاب کا موقع ديں مثال کے طور پر:
آپ جاسکتے ھيں اور دس تک گنتی گنو يا استاد کو بتاؤ
اپنے بچے کو غلط رويے کے نتائج کی وضاحت کريں۔
اگر تم مجھے مارو گے تو ميں پريشان اور ناراض ھو جاؤں گا ليکن اگر تم اپنے احساسات کے بارے ميں بات کرو تو ميں تمھاری مدد کرنا چاھوں گا۔
جسمانی سزا کے نعم البدل
اگر آپ سوچتے ھيں کہ آپ کا بچہ جان بوجھ کر شرارت کر رھا ھے تو اس کے حقوق ضبط کر لينا جسمانی سزا سے زيادہ موثر ھو گا۔
اگر برا رويہ بے قابو ھوتا ھوا نظر آتا ھے تو يہ آپ کے بچے کو اس گروپ يا سر گرمی سے باھرنکالنے ميں مدد کرۓگا جس کو وہ خراب کررھے ھيں جب تک کہ وہ پرسکون نھيں ھو جاتے۔
مشکل حالات کے ليۓ تيار کرنا
چھوٹےبچے کھانے کے اوقات ،سونے کے اوقات يا شورشرابے سے کھيلنے کے اوقات جوباقاعدگی کے ساتھ ھوتے ھيں ميں زيادہ خوشی محسوس کرتے ھيں۔
بچوں کی روٹين اگر خراب ھو جاۓ يا اگر تم کسی اور جگہ کی طرف توجہ دويا کسی دوسرے شخص کو توجہ دو جيساکہ دوسرے جوان اور بچوں کو تو آپ کے بچے مشکل ميں ھوں گے۔
اسطرح کی تبديليوں کو اپنی روٹين سمجھنے کے ليۓ ان کو تيار کريں يا ان کی رھنمائ اور ان کی مدد کريں نۓ حالات جو آپ پيدا کررھے ھيں ان کو وقت ديں يہ پھلے بتا کر کہ کل کياھونےوالا ھے تا کہ وہ اپنے آپ کو تيار کر سکيں۔اگر آپ اسے چار يا پانچ دفعہ دھرايئں تو يہ آپ کے ليۓ مددگار ھو سکتا ھے۔
پڑے بچے اور نوجوان اور کشمکش
مخلص اور مستحقم رھیں
جب آپ مستقل رويے اور اصولوں کے توڑے جانے کو قابو ميں کرنے کی کوشش کررھےھوتو اس وقت کوشش کريں کہ مخلص اور مسحقم رھيں۔
سب سے پھلے اپنے آپ کو سوچنے کا موقع ديں کہ معاملہ کتنا اھم ھے اور سوچيئے کے اس کے متعلق کچھ کرنا واقعی بھت ضروری ھے۔
آپ کی محتاط سوچ آپ کی مثال کے ذريعے آپ کےبچےکی سيکھنےميں مدد کرۓ گی کہ کس طرح سے سلوک کرنا ھے اور مشکل حالات ميں ان کو کس طرح قابو ميں لانا ھے۔
اگر آپکو جارحانہ رويے کا ڈر ھو
اگر آپ فيصلہ کر چکے ھيں کہ کسی کام کے متعلق آپ کو ايک بڑے بچے يا جوان کے ساتھ لڑنا پڑتا ھے اور آپ کو ڈر ھے تو اس کا جواب جارحانہ ھوگا تو مندرجہ ذيل چيزوں کو نظر ميں رکھيں:
سب سے پہلے اپنے آپ کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں اور سوچیں کہ آپ کیا کرنا اور کہنا چاھتے ھیں ۔
اور انکو بتائیں کہ آپ کسی معاملے پر بات چیت کرنا چاھتے ھو۔
اور بات چیت کرنے کیلئے وقت مقرر کریں غالبّا اگلی صبح۔
اگر آپ معاملے پر نرمی سے بات کرنے کا منصوبہ بنا سکتے ھیں تو ھو سکتا ھے کہ آپکا بچہ کم جارحانہ رویہ اختیار کرے یہ آپ کو اس گرم جوشی کی حالت میں جو کچھ آپ کھنا چاھتے ھیں سے بچنے میں مدد دے گا جس میں بعد میں تمھیں پچھتانا پڑے۔
جب وقت آتا ھے تو اپنے بچے کو وضاحت سے بیان کریں کہ جو وہ کر چکا ھے آپکو کیسا لگا اور پھر انکو وقت دیں تا کہ وہ بتا سکیں کہ اسکے متعلق انکو کیسا لگا۔
آگے کیا ھوتا ھے
ان طریقوں کے متعلق بات کریں جن کے ذریعے آپکی مدد کے ساتھ آپکا بچہ اپنے رویے کو بھتر بنانے کی کوشش کر سکتا ھے تا کہ یہ آپ کے لیے اور ان کے گرد دوسرے لوگوں کیلئے زیادہ قابل قبول ھو سکے۔
ھو سکتا ھے کہ آپکو لگے کہ آپ کسی صلح پر راضی ھو سکتے ھیں جو کہ اگرچہ بالکل ٹھیک نھیں ھےکہ آپ اس کے ساتھ رہ سکو اور جو صرف آپکے بچے کیلئے قابل قبول ھو۔
انکی سزاؤں کے متعلق باتیں کر لیں اگر آپ صلح پر راضی نھیں ھو سکتے یا معاھدہ زیادہ دیر تک نھیں ھوتا۔
نتیجہ نکالنا
اگر آپ فیصلہ کرتے ھو کہ سزا ضروری ھے لیکن کوشش کریں کہ زیادہ سخت نہ ھو اتنی مقدار میں ھونی چاھیے کہ رویہ کو ٹھیک کر سکے۔
آپ یہ فیصلہ بھی کر سکتے ھو کہ بچہ گھر پر ھی رھے یا کوئی ایسی سرگرمی ھو جس کو بٹایا بھی جا سکے۔
مارنا اور چلانا اتنا اثر نھیں رکھتا اگر تم ظاھر کرتے ھو کہ بڑے غصے اور پر یشانی کو اسی طر ح قابو کرتے ھیں تو بچے محسوس کریں گے کہ جب وہ پریشان ھوتے ھیں تو جارحیت سے ردعمل کرنا قابل قبول ھے۔
جتنا آپ سوچتے ھو ، ھو سکتا ھے آپکے بچے اس سے زیادہ خوف زدہ ھوں جب آپ غصے میں آ جاؤ یا ان سے بات کرنے سے انکار کر دو ۔
اگر یہ عمل کار گر نھیں ھوتا
اگر آپ محسوس کرتے ھوں کہ اس قسم کے طریقے سے تمھیں کوئی فائدہ نھیں ھوتا تو کچھ چیز اپنے فائدے کیلئے لسٹ پر لکھ لیں۔
اگر آپکے بچے جارحیت کے ساتھ پلے بڑھے ھیں
اگر آپکے بچوں نے گھر پر جارحیت کو دیکھا ھوا ھے اسکا مطلب یہ نھیں ھے کہ وہ خود بخود جارحانہ رویہ اختیار کریں گے یا وہ جارحیت کے ساتھ بڑھے ھو ں گے۔
ھو سکتا ھے کہ چند جارحانہ رویہ اپنائیں جبکہ ھو سکتا ھے کہ دوسرے اچھے مقصد کیلئے جارحیت کو استعمال نہ کریں اور دوسرا یہ ھو سکتا ھے کہ وہ اس قسم کے رویے سے ھاتھ کھینچنے لگیں۔
ان حالات میں رویے کو چیلنج کرنا ایک غیر معتدل اور خطرناک حالات کے خلاف حقیقتا ایک معتدل ردعمل ھے۔
ان کی عزت نفس کا خیال رکھنا
اپنے بچے کو تصویر کا دوسرا رخ دکھانے کیلئے مواقع کو تلاش کریں۔
یہ ایک بھادر اور اچھا توازن ھے جب تم اس دیوار کیساتھ چڑھتے ھو۔
اپنے بچے کو ایک نئے حالات میں داخل کریں جھاں پر وہ اپنے آپ کو مختلف محسوس کریں ۔
اگر تم میری خریداری کرنے میں مدد کرو مجھے یقینا بھت اچھا لگے گا۔
تمھارے بچوں کو مواقع ملنے چاھیے کہ اپنے متعلق تعریفی گفتگو وہ زیادہ سے زیادہ سنیں۔
وہ دوسرے بچوں کو سوالات سمجھانے میں یقینا مشکل میں پڑ جاتی ھے۔
اپنے بچے کا بر ے ماحول یا سخت رویے سے کیھی موازنہ نہ کریں۔
ھم میں سے کوئ بھی مارنا پسند نھیں کرتا اب ھم احساسات کے بارے میں بات کرتے ھیں اور اپنے مسائل کو حل کرتے ھیں۔
انکی اچھی صفتیں سراھیں اور جو تم پسند کرتے ھو اور جن کے متعلق تعریف کرتے ھو
ماضی اور حال کے متعلق باتیں کریں۔
اچھی یادوں اور لمحات کو محفوظ کر لیں:
مجھے یاد ھے کہ کل جب تم . . . .
ماضی کو حال اور مستقبل سے علیحدہ کريں
اگر آپ مجھے تکیہ دیں تو میں آپ کو ایک کھانی سناوں گا یہ ان دنوں کی بات ھے جب ھم وھاں رھتے تھے لیکن ھم نے چھوڑ دیا کیوں کے ھمیں پسند نہین تھا ھم کو اب ایک روسرے کی مرر کرنا ھے۔
ان خیالات کو استعمال کر تے ھوۓ موقع تلا ش کریں۔ بہت اچھی گفتگو ھو سکتی ھے جب تم کچھ کر رھے ھو جیسے پلیٹس دھوتے اور سکھاتے ھوۓ، گاڑی میں بیٹھتے ھوۓ اور کھيلیں کھیلتے ھوۓ۔
جو کچھ تمھارے ساتھ ھو چکا ھے اس کے بارے میں جو تم محسوس کرتے ھو اور جو تمھارے احساسات تمھارے بچوں کے بارے میں ھیں ان سے ھمیشہ ایمانرار رھو۔
تم اپنے بچوں کی مدد کے لۓ کیا کر سکتے ھو
سوچو کہ گھر پہ کیا ھو رھا ھے
مشکل رویے کی وجوھات کے بارے میں سو چو
سوچو تمھارےبچےبرا رویہ کیوں اختیار کر رھے ھیں۔
شاید وہ تھکے ھوں ، بھوکے ھوں، اکتاۓ ھوں یا کچھ زیادہ ھی محرک ھوں اور یہ ساری ممکنہ باتیں ھو سکتی ھیں جن کو تم دور کر سکتے ھو۔
کیااب کوئ چیز تمھارے بچے کو پریشان کر رھی ھے شاید ایسی چیز جس کے بارے میں تمھیں بتانا پریشانی کا سبب ھو۔
ذرا پیچھے سوچو کہ مسائل کھاں سے شروع ھوۓ
کب سے کام غلط ھو رھے ھیں:
کیا کوئی ایسی بات ھوئی جو تمھارے بچے کو پریشان کر رھی ھو اگرچہ تمھارے لۓ وہ ماضی کی بات ھو۔
کیا آپ نے کسی چیز کو نظر انداز کیا یہ سوچتے ھوئے کہ سب بھول جائیں گے۔
کیا کوئی ایسی بات ھے جو کھنا بھت مشکل ھے پس آپ اپنے ھی احساسات تو دبا رھے ھو اور اپنے بچے کو بھی موقع نہیں دے رھے کہ وہ اپنی پریشانیوں کے بارے میں تم سے کہہ سکے۔
تمھارے احساسات کا اظہار
آپ اچھے بن سکتے ھو اپنے احساسات کو ظاھر کر کے اور شاید لاشعوری طور پر آپ اپنے بچوں سے بھی ایسی ھی تو قع کر رھے ھو۔
بچوں کے بند احساسات باھر آ سکتے ھیں غصے کی صورت میں جوش کی صورت میں ماضی میں کوئ بھی واقع جو بھت زیادہ ناخوشی کا باعث ھو اور کو ئ ایسی حقیقت ھو جو تم انھیں نھیں بتا سکتے انھیں غصہ دلا سکتا ھے۔
جو کچھ ھو رھا ھے اس بارے میں بات کرو
اگر آپ بات کرو کے جو کچھ ھو رھا ھے اس سے تمھارے بچوں کو آپ سے سوال پوچھنے کا موقع ملے گا اور اس سے وہ کم پریشانی اور زیادہ تحفظ محسوس کریں گے
چھوٹے مسائل پر بات کر کے تم محسوس کرو گے کہ تم بڑے مسائل پر آ سانی سے بات کر سکتے ھو۔
اپنے بچوں کو اپنے احساسات کے بارے میں بتاؤ انھیں بتاؤ کہ آپ لۓکیا اچھا ھے اور کس چیز سے آپ لطف اٹھا تے ھو اور کون سی چیزیں مشکلات کا باعث بن سکتی ھیں۔
اس طرح آپکے بچے اور آپ یہ بات کرنے کے قابل ھو گے کہ آجکل کیا ھو رھا ھے اور ماضی میں کیا کچھ ھو چکاھے ۔
وہ اس بات کو سمجھنا شروع ھو جائیں گے کہ آپ پر الزام دینے کی اور خود ان پر الزام دینے کی کوئی ضرورت نہیں ھے۔
مستقبل کی صورتحال
اس سے آپکو یہ سوچنے میں مدد ملے گی کہ آپکے بچوں کی زندگیوں میں جو تبدیلیاں آئیں گی آئندہ آنے والے وقتوں میں کونسی مشکلات ان کا باعث ھوں گی
سوچو کہ آپ کیسے سنبھالو گے اور آپ اپنے بچوں کی کس طرح مدد کرو گے کہ وہ تبدیلی کو اپنے موافق بنائیں۔
صورت حال جو ناخوشی اور پریشانی کا باعث بن سکتی ھیں
کچھ صورت حال جو ناخوشی اور پریشانی کا باعث بن سکتی ھیں آپکے بچوں کے لۓ اور جو مشکل رویوں کا باعث بن سکتی ھیں مندرجہ ذیل ھیں:
آپکی علیحدگی ، طلاق یا کوئی نیا والدین
ایک نیا بچہ یا ایک نیا بڑا بچہ
سکول کی شروعات یا سکول کی تبدیلی
اگر تم ایک پرانی بیماری میں یا معزوری میں مبتلا ھو
خاندان میں تشدد
خاندان میں موت
ایک نئ جگہ ھجرت
شاید وہ محسوس کریں کہ ان کی دنیا الٹ گئ ھے وہ شاید محسوس کریں کہ انھیں ردکر دیا گیا ھے غیر محفوظ حالات شاید ان کے رویوں میں تبدیلی لائیں شرارتی پن چھوٹے بچوں میں یا غصہ اور جوش بالغان میں۔
علیحدگی کا مطلب ھے کہ بچہ اور نقصان بھی برداشت کرتا ھے جیسے کے ان کے گھر کا نقصان ، زندگی کا وہ راستہ جو وہ استعمال کر رھے تھے ، پرانے دوست، رشتہ دار ، حتی کہ پالتو جانور بعض اوقات انھیں سکول بھی تبدیل کرنا پڑتا ھے اور نۓ دوست بھی بنانا پڑتے ھیں۔
ان کی پریشانی کم کرنے کی کوشش کرو
جب آپ اپنے بچوں کی زندگی میں تبدیلی کے بارے میں بات کرو اس بات کو یاد رکھو کہ آپ ان سے پیار کرتے ھو ان میں دلچسپی جاری رکھو اور ان کے احساسات کو سمجھو۔
علیحدگی کے بعد انھیں یقین دلاتے رھو کہ ان پر اسی طرح توجہ دی جاۓ گی اور یہ کہ ان کا رشتہ ان کی ماں کے ساتھ قائم رھے گا حتی کہ اگر تمھارا رشتہ مشکل ھو اپنے بچوں کے احساسات اور ضروریات کے با رے میں ان کی ماں کے ساتھ گفتکو کرو اگر ممکن ھو اپنے بچوں میں تحفظ کا احساس پیدا کرنے کے لۓ روزمرہ کی سرگرمیوں اور معمولات کو جاری رکھنے کی کو شش کرو۔
وضاحت کریں کہ ایسا کیوں ھوا اپنے بڑے بچوں کی راۓ غور سے سنو لیکن یاد رکھو کہ بڑے فیصلے مثال کے طور پر بچے کی رھائش اور تعلق ھمیشہ بالغ کے ذمہ ھوتی ھے۔
اپنی دیکھ بھال کرو
یہ سب سے اھم ھے کہ آپ اپنی دیکھ بھال کرو اگر آپ اپنے کو صحت مند محسوس کرو تو آپ اپنے بچوں کی مدد بہتر طر یقے سے کر سکتے ھیں ۔
اپنا تجربہ بیان کرو
مشکلات کا انتظار نہ کرو جب کوئی بات آپ سے متعلق ھو جاۓ تو اس کے بارے میں کہو اور شاید مشکلات پیدا نہ ھوں اپنے مقامی معاشرے میں والدین کے کسی گروہ میں شامل ھونے کی کو شش کرو یا والدین کی مدد گار کتابوں کو پڑھنے کی کو شش کرو تمہارے لۓ نیوز لیٹرز اور ویب سائٹس بھی فائدہ مند ھو سکتی ھیں یا پیرنٹ ھیلپ لا ئن پر بات کرنے کی کو شش کرو کسی بھی مقامی ون سپورٹ گروپ کی تلاش کرو۔
یہاں پر پیشہ ور لوگ ھوں گے جو آ پ کی خاص قسم کے مسائل میں مدد کر سکتے ھیں دوسرے شاید غیر رسمی ھوں وہ تمھیں ملیں گے سکولوں کے گرد ، کھیلوں کے میدانوں میں کمیونٹی سنٹرز (معاشرتی مراکز) گر جا گھر ،مساجد ،مندروں یا یہودیوں کی عبادت گاھوں کے گرد ملیں گے ۔
آپکی مقامی لائبریری یا سٹی زون ایڈوائس(شہریوں کی نصیحت ) تمھیں مقامی گروھوں کے بارے میں بتاۓ گی بیان کرو کہ تمھارے لۓ ان سے بات کر کے یا سوال پو چھنے سے کہ آپ کیلئے کیا اچھا ھو گا آپ ایک اپنا بھی غیر رسمی گروہ بنا سکتے ھو
اپنے گھر کے اردگرد رھنے والے لوگوں سے پوچھ کر اور ایک دوسرے کے والدین سے متعلق مسائل اور خیالات کے بارے میں گفتگو کر کے۔
منصوبہ اور تنظیم
آپ اپنی زندگی میں مشکلات کم کر سکتے ھو مندرجہ ذیل طر یقوں سے:
اپنے بچوں کو با قاعدہ کرو روزمرہ کے معمولات اور سونے کے ٹائم پر باقاعدگی بچوں کیلۓ اچھی ھے کیونکہ باخبری ان میں تحفظ کا احساس پیدا کرتی ھے اور یہ تمھارے لۓ بھی اچھی ھے کیونکہ تم جانتے ھو کہ دن کے وقت تم اپنے لۓ تھوڑا سا وقت نکال سکتے ھو؛
ان چیزوں کی فھرست بناؤ جو تم کرنا چاھتے ھو اور ان کو نزولی ترتیب سے لکھو؛
منصوبہ بناؤ اور سوچو کہ تم کیسے اپنے دن کے پریشانیوں والے حصے کو کم مشکل کر سکتے ھو ۔
کیا آپکا بچپن مشکل میں گزرا ؟
اگر آپ نے بچپن میں مشکلات برداشت کیں چاھے وہ نظر انداز کۓ جانے کی بنا پرھوں ، جزباتی، جسمانی ، یا جنسی مشکلات کی بنا پر ھوں یھاں پر کوئی ایسا موقع نھیں کہ آپ سوچ سکیں اور بتا سکیں کہ آپ نے اس وقت کیا محسوس کیا اور اس کے بارے میں ایسا موقع اس وقت بھی نھیں تھا۔
اگر آپ نے ماضی کے بارے میں اپنے احساسات کو مار دیا ھے تو یہ تمھارے لۓ مشکل ھو سکتا ھے اپنے بچوں کی مشکلات اور غصے کو سمجھنا اور اسی طریکے سے بر تاؤ کرنا۔
اگر آپ کسی ایسے انسان سے بات کریں جو اس طرح تجربات جو آپ نے ماضی میں دیکھے ان میں مدد کرنے کی خصوصیت رکھتا ھو تو اس سے آپکو اپنے آپ کو سمجھنے میں اور ان مشکلات کو جن سے آپکا بچہ گزر رھا ھے سمجھنے میں مدد ملے گی۔
اپنے لۓ وقت
آپ شاید اپنے آپ ایک علیحدہ اور اکیلے والد محسوس کرینگے اور یہ احساسات خطرناک ھو سکتے ھیں اگر تمھارا بچہ رویوں کے مسائل سے دو چار ھے۔
اپنے آپ کو کچھ وقت دو کہ تم کیا کرنا پسند کرتے ھو دن میں آدھ گھنٹہ ڈھونڈنے کی کو شش کرو یا زیادہ وقت اگر ممکن ھو کچھ خود ایسا کرنے کیلۓ جس سے تم لطف اٹھا سکو۔
سوچو کہ تم شام میں باھر کیسے جا سکتے ھو اگر تم چھوٹے بچوں کے باپ ھو تو کیا تم ان کے لۓ اپنے ایک دوست کے گھر میں سونے کا انتظام کر سکتے ھو۔
تمھارا ایک دن میں اپنے لیے وقت نکالنا ضروری ھے چاھے وہ طاقت جمع کرنے کیلیے ھو یا کوئ اھم چیز کرنے کے لیے ھو۔
اپنی حدود کا تعین کرو اور جان لو کہ کب تمھیں باھر سے مدد کی ضرورت ھے
جب آپ بہت پریشان ھو جاؤ اور محسوس کرو کے آپ نمٹ نھیں سکتے ھو جب تمھیں پتا چلے کہ آپ اپنی مشکلات کو بچوں پر ڈال رھے ھو تو یہ وہ وقت ھے جب آپ کو باھر سے مددکی ضرورت ھے۔
کسی بھی پیرنٹ ھیلپ لائن کو فون کرو اپنی گمنام مدد کے لیے یا کسی بھی آدمی کو ان کے خیالات جاننے کے لیے۔
تمھارا ڈاکٹر ایک اچھا آدمی ھو سکتا ھے جس سے تم بات کرو وہ تمھیں خاندانی ماھر کے بارے میں بتا سکتا ھے ۔
اپنے رابطوں کی ایک فھرست بناؤ جس کی تمھیں جلدی میں ضرورت ھے ان میں شامل ھیں تمھارے دوست ، تمھارا سکول ، تمھارا ڈاکٹر ، تمھارا مددگار گروہ، اور ان رابطوں کو ان جگہ پر رکھو جھاں تم ان کو آسانی سے تلاش کر سکو۔
بچوں کے حقوق اور ذمہ داریاں
جوں جوں تمھارے بچے بڑے ھوتے جائیں ان پر قانونی حقوق لاگو ھونا شروع ھو جاتے ھیں ان کو یاد دلاتے رھو کہ حقوق اور ذمہ داریاں ساتھ ساتھ چلتے ھیں اور ان کے نئےحقوق کے لیے ان کو تیار کرو۔
یو کے میں کچھ عمر سے متعلق حقوق:
10سا لہ
اگر انھیں پتا ھو کہ وہ غلط راستے پر جا رھے ھیں کسی بھی جرم کا اعتراف کر سکتے ھیں
12سالہ
ایک پالتو کو خرید سکتے ھیں
13سالہ
اخبار بیچ سکتے ھیں یا فالتو وقت میں کوئ نوکری بھی
14سالہ
پب میں جا سکتے ھیں لیکن وہ وھاں شراب نھیں خرید سکتے
16سالہ
سکول چھوڑ سکتے ھیں اور پورا وقت کام کر سکتے ھیں
سگریٹ خرید سکتے ھیں اور آتش بازی کر سکتے ھیں جسمانی مباشرت پر راضی ھو سکتے ھیں اور والدین کی رضا مندی سے گھر چھوڑ سکتے ھیں
17سالہ
ڈرائیونگ لائسنس حاصل کر تے ھیں
18سالہ
قانونی طور پر جوان ھوتے ھیں وہ سب کچھ کر سکتے ھیں جو ایک بالغ کو کرنے کی اجازت ھے ۔
جوں جوں بڑے ھوں توں ان سے سمجوتا کرنا
نو عمر اپنی بڑھتی ھوئی خود اعتمادی اور اپنی آزادی پر اصرار کرتے ھیں یہ وہ وقت ھے جب دوبارہ گفتگو قابل قبول ھے اپنے بچوں کو صحیح متبادل دو تاکہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کر سکیں۔
نو عمر کو آپ سے بات کرنے کی ضرورت ھے اور وہ یہ بات کسی غیر موزوں وقت پر بھی کر سکتے ھیں بالکل اسی طرح جب آپ کسی وقت بات کرنے کے خواھش مند ھو تو شاید اس وقت انھیں علیحدگی کی ضرورت ھو تو کسی مشترکہ موزوں وقت ميں بات کرنے کا انتظام کریں۔
اگر آپکا بچہ بھت زیادہ بات نھیں کرنا چاھتا:
اس بات کو واضع کرو کہ تمھیں ان میں دلچسپی ھے اور جو وہ کرتے ھیں اس میں بھی لیکن کوئ سوال مت پوچھو؛
غور سے سنو جو وہ کہتے ھیں اور کوشش کرو سمجھنے کی جو کچھ وہ کہہ رھے ھیں اور جو کچھ وہ محسوس کر رھے ھیں؛
رد عمل کرو جو انھوں نے کھا، خاص طور پر احساسات پر ، اس سے تمھیں پتا چلے گا کہ جو وہ کر رھے ھیں وہ آپ سمجھ رھے ھیں اور ان پر آپکی توجہ ھے؛
جو کچھ بھی ھو جاۓ ، ان کی ڈائریاں نہ پڑھو ، ھو سکتا ھے آپکو پتہ نہ ھو کہ اس موضوع پر کیسے بات کی جاۓ جو آپ پڑھ چکے ھوں۔
جب بچے باھر ھوں اس وقت تحفظ
آپ خور فیصلہ کریں کہ آپکے بچے کب گھر سے باھر کھیلیں دوکانوں پر جائیں سکول جائیں یا سکول کے بعد کلب جائیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ھے کہ نو سال سے کم عمر کے بچوں سے خود کسی اور جگہ جانے کی توقع نھیں کی جا سکتی۔
آپ اپنے بچوں کی مدد کر سکتے ھیں ان کے ساتھ متفقہ اصول طے کر کے – مثال کے طور پر کہ ان کو اپنے دوستو ں کے ساتھ رھنا چاھیے اور ادھر ادھر اکیلے آوارہ نھیں گھومنا چاھیے یا انھیں تم کو فون کرنا چاھیے جب وہ کسی دوست کے گھر پہنچیں یا جب انھیں گھر آنا ھو اس طرح وہ سیدھے گھر واپس آ ئیں گے اور انھیں احساس ھو گا کہ ان پر توجہ دی جا رھی ھے
نوجوانوں کے لیے قانون
بچے جرائم کے باعث پنپنے والی چیزوں کو سمجھ رھے ھیں۔
نوجوان لوگوں کو یہ سمجھنے میں مدد کی ضرورت ھو سکتی ھے کہ کيسے ان کے حقوق اور ذمہ داریاں بڑھتی ھیں ان کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ ۔
10سال کی عمر سے بچے قانونی طور پر یہ سمجھنا شروع ھو جاتے ھیں کہ وہ ایک جرم جو انھوں نے کیا ھے اس جرم کے وہ ذمہ دار ھیں۔
تاھم قانون کی نظر میں ان کو تحفظ ملنا چاھیے کیونکہ وہ بچے ھیں ان کو تحفظ ملنا چاھیے جنسی خرابیوں سے اور کام کی جگھوں پر خرابیوں سے۔
اگر تمھیں یہ ڈر ھے کہ تمھارے بچے کے ساتھ گھر سے باھر تشدد ھو سکتاھے یا برا رویہ ھو سکتا ھے آپ اپنے بچے کی مدد کر سکتے ھو ان کی ذمہ داریاں سمجھنے میں اور اس طرح غیر معاشرتی رویوں کے بارے میں۔
عدالت کے احکامات
جب نوجوان لوگ مجرم کرار دیے جاتے ھیں ایک جرم کا اور معاشرتی رویے کا اس سلسلے میں ایک عدالت مختلف قوانین بنا سکتی ھے۔
غیر معاشرتی رویوں کے احکامات
یہ احکامات پولیس یا کوئی بھی مقامی عدالت لگا سکتی ھے 10سال یا اس سے زیادہ کے بچے کی حرکات اور کاموں کو روکنے کیلئے۔
بچے کی حفاظت کے احکامات
علاقائی اتھارٹی درخواست کر سکتی ھے کہ دس سال سے کم عمر کے بچے کو جرائم پیشہ اور غیر سماجی قسم کے رویے میں دلچسپی نہ لینے دیں۔
بچے کیلئے پابندیاں
لوکل اتھارٹی کو درخواست دی جا سکتی ھے کہ پندرہ سال سے کم عمر کے بچوں کو مخصوص علاقوں میں جانے پر پابندی لگائ جائے۔
والدین کیلئے احکامات
والدین کی میٹنگ ایٹنڈ کریں اگر آپکے بچے نے کوئ جرم کیا ھے یا آپکو یقین نھیں ھے کہ آپ کا بچہ باقاعدگی سے سکول جاتا ھے۔
آخری تنبیع
یہ رھنمائی کرتا ھے کہ بچے کو کہ جرائم کرنے سے روکنے والی ٹیم کے پاس بھيجا جائے تاکہ جائزہ لیا جا سکے کہ کیا ھو سکتا ھے اور دوبارہ جرم کرنے سے کیسے روکا جا سکتا ھے۔
اصلاح کرنا
اسکا مطلب ھے کہ جوان مجرم کو اپنے جرم کے بدلے میں اپنے معاشرے کیلئے کچھ ٹھیک کرنا چاھیے۔
مزید مدد
والدین کے گروپ میں شامل ھونا کوئی کتاب پڑھنا یا والدین کے متعلق کوئ ویڈیو دیکھنا حتی کہ والدین کے اوپر لکھی گئ کتابیں پڑھنی چاھیے تمام یا ان سرگرمیوں میں سے ایک آپ کو مشکل وقت میں اعتماد بحال کرنے میں مدد کرے گی۔
زیادہ پر اعتماد والدین کی حیثیت سے اس کتاب میں لکھے گئے خیالات کے ذریعے کچھ کرنے میں مدد ملے گی۔
کمپنیاں جو مدد کریں گیں
ATTENTION DEFICIT DISORDER INFORMATION SERVICE
اٹنشن ڈيفيسٹ ڈيسورڈرانفارميشن سروس
فون:9068 8906 020
سپيشلسٹ کی مدد اور نصيحت مفت مھيا ھے
CHILDLINE
چائلڈ لائن
فون:1111 0800
بچوں کے خطرے اور تکليف دہ حالت ميں 24 گھنٹے ھلپ لائن
CHILDREN’S LEGAL CENTRE
چلڈرنز ليگل سنٹر
University of Essex, Wivenhoe Park, Colchester CO4 3SQ
يونيورسٹی آف ايس سکس ،وايون ھوئ پارک، کلوچيسٹر
ايڈوائس لائن :820 873 01206
(Mon – Fri 10am – 12.30pm)
جوان لوگوں اور بچوں سے متعلقہ کسی بھی ليگل ايشو پر مکمل اعتماد سے نصيحت
مفت:
CONTACT A FAMILY
کونٹيکٹ اے فيملی
209-211 City Road London EC 1V 1J N
Freephone : 0808 808 3555 (Mon-Fri,10 am-4pm)
مددکرنے والی فيمليز جو خاص ضرورتوں کے ساتھ بچوں کی ديکھ بھال کرتی ھيں اور معمولی ڈيسورڈر کے متعلق ايک خاص ذريعہ ھيں
CRUSE BEREAVEMENT CARE
کروز بريومنٹ کيئر
Cruse House, 126 Sheen Road, Richmond, Surrey TW9 1UR
کروز ھاؤس،126 شاھين روڈ،ريچمونڈ سرے
TW 9 1 UR
ھيلپ لائن :1677 167 0870
www.crusebereavementcare.org.uk
تمام محروم لوگ جن ميں بچے بھی شامل ھيں ان کے سوشل کونٹيکٹ کے ليۓ مشورے ، نصيحت اور مواقع فراھم کرتے ھيں
ڈاڈس يو کے
85 اے ويسٹ بورن سٹريٹ
DADS UK
ڈيڈس يو کے
85a Westbourne Street, Hove, East Sussex BN3 5PF
85 اے ویسٹ بورن سٹريٹ ،ھوو ،ايسٹ سوسکس
Tel: 07092 391 489 or 07092 39092 39 0210
سوموار – جمعہ صبح 11 بجے سے شام 10 بجے تک ھفتہ – اتوار شام 2 بجے سے شام 6 بجے تک
اکيلے یا نرم خو اور محروم شوھر کے ليۓ معلومات ،مشورہ اور مدد فراھم کرتے ھيں
FAMILY MATTERS
13 Wrotham Road, Gravesend, Kent DA11 0PA
فيملی ميٹرز
13وارتھم روڈ گريويزنٹ،کينٹ
Helpline: 01474 537 392
يہ ادارے بالغ اور آٹھ سال کے بچوں دونوں کے ليۓ جو بچپن سے ھی جنسی برائيوں کا تجربہ رکھتے ھيں ان کے ليۓمعلومات ،سننے اور مشورات کی پيشکش کرتے ھيں
FAMILY SERVICE UNITS: REACHOUT
فيملی سروس يونٹس :ريچ آؤٹ
Helpline: 020 7402 5175 24 hr
يہ غير اھم اور نکالے ھوۓ خاندان کے ليۓ فيملی سنٹرز چلاتے ھيں منتشر اور لڑاکے بچوں کے ليۓ بھی کام کرتے ھيں بچوں اور تمام خاندان کی مدد کے ليۓ کام کرتے ھيں
HOMESTART
ھوم سٹارٹ
0800 068 6368 نيشنل انفارمیشن لائن
Email :[email protected]
يہ ادارےان لوگوں کے ليۓخدمات کے طور پر دوستی اور پريکٹيکل ھيلپ فراھم کرتے ھيں جن کا کم از کم ايک بچہ پانچ سال سے کم عمر کا ھے
MEET A MUM ASSOCIATION
ميٹ اے مم ايسوسی ايشن
376 Bideford Green, Linsdale, Leighton Buzzard LU7 2TY
376 بيڈفورڈ گرين، لنسڈيل،لائٹون بزرڈ
020 8768 0123 Mon-Fri 7pm – 10 پوسٹ- نيٹل ھيلپ لائن :
يہ ادارے ان ماؤں کو سھارا ديتا ھے جوکہ الگ تھلگ يا تنھا ھوں اور جو کہ ايک درسرے کے ساتھ دوستی اور باھم سھارے کے ليۓ رابطے ميں شروع ھی سے ڈپريشن کا شکار ھوتی ھيں۔
NATIONAL FAMILY MEDIATION
نيشنل فيملی ميڈی ايشن
9 Tavistock Place, London WC1H 9SN
ٹيوسٹاک پليس،لندن 9
Tel:020 7385 5993
يہ ميڈيشن سروسز کے متعلق معلومات فراھم کرتے ھيں اور جو کہ بچوں کی مختلف عمروں کے ليۓ طلاق اور عليدگی کے متعلق کتابچہ مہيا کے سکتے ھيں
NCH ACTION FOR CHILDREN
اين سی ايچ فار چلڈرن
85 Highbury Park, London N5 1UD
85 ھايبرے پارک،لندن
Tel:020 7226 2033
www.nch.org.uk
يہ فيملی سنٹرز پورے يو کے میں ان لوگوں کے ليۓ جو مشکلات اور دباؤ کے ساتھ مقابلہ کےرھے ھو تے ھيں کو نصيحت کی پيشکش کرتے ھيں
NFPI (NATIONAL FAMILY AND PARENTING INSTITUTE)
اين ايف پی آئ (نيشنل فيملی اينڈ پيرينٹنگ انسٹی ٹيوٹ)
Tel: 020 7424 3470
پبليکيشن فار پيرنٹس
NSPCC CHILD PROTECTION HELPLINE
اين ايس پی سی سی چلڈرن پروٹيکشن ھيلپ لائن
Tel: 0800 800 5000
يہ ادارے بچے ميں کسی بھی برائی کے خطرے کے متعلق کواليفائيڈ سوشل ورکرز کے ساتھ 24 گھنٹے مدد کے ليۓ تيار ھوتے ھيں
Tel : 020 7825 2775
9am-4pm فار پبليکيشن اور معلومات سوموار – جمعہ
PARENTLINE PLUS
پيرينٹ لائن پلس
0808 800 2222 24 hrs ھيلپ لائن :
ٹيکسٹ فون :6783 783 0800
صبح 9 سے شام 5 بجے تک اويليبلٹی ھے نھيں تو فون پر مشورہ کرسکتے ھيں
يہ ادارے والدين کے اصولوں جن ميں سوتيلے والدين اور دادا دادای بھی شامل ھيں ميں ھر کسی کو نصیحت اور سھارا مھيا کرتے ھيں
YOUNG MINDS PARENTS INFORMATION SERVICE
ينگ مائنڈ پيرنٹس انفارميشن سروس
Tel : 0800 018 2138
سوموار اور جمعہ صبح 10بجے سے شام 1بجے تک
منگل،بدھ ،جمعرات شام ا بجے سے شام 4 بجے تک
یہ اشاعت ان تمام مسائل کو حل کرتی ھے جن سے جوان لوگوں کا سامنا ھو سکتا ھے والدین اور سنبھالنے والوں کیلئے جو بچے اور نوجوان کی دماغی صحت جزباتی بحبود سے متعلق ھوں وہ مقامی معلومات بھی فراھم کرتے ھیں
گروپ میں شامل ھونا
یہ گروپ آپ کو نئے دو ستوں ھمسایوں اور آپکے خاندان والوں سے بھترین طریقے سے دور لے جاتے ھیں جھاں آپ سوشلائز اور پر سکون ھو سکتے ھیں ایسے لوگوں سے تبادلہ خیالکر سکتے ھیں جو آپکی طرح کے تجربات رکھتے ھوں
GINGERBREAD
جنجر بریڈ
7 Sovereign Close, Sovereign Court, London E1W 3HW
7سورجین کلوز' سورجین کورٹ' لندن
ایڈوائس لائن 08000184318
سوموار سے جمعہ صبح 9 سے شام 5 بجے تک
پورے ملک میں100 سے زیادہ جنجر بریڈ گروپس ھیں جو کہ مختلف سر گرمیاں سر انجام دے رھے ھیں مثال کے طور پر ڈے کیئر ایڈوائس اور پر یکٹیکل ھیلپ یہ تمام ادارے دوسرے والدین کے ساتھ سو شلائز ھونے کے مواقع فراھم کرتے ھیں
SINGLE PARENTS ACTION NETWORK (SPAN)
سنگل پيرينٹس ايکشن نيٹ ورک (سپين)
Millpond, Baptist Street, Easton, Bristol BS5 0YW
مل پونڈ، بيپٹسٹ سٹريٹ، ايسٹن،بريسٹل
Tel: 0117 951 4231
www. Singleparent.org.uk
نيشنل نيٹ ورک آف سيلف ھيلپ آرگنائزيشنز اکيلے والدين خاص طور پر غربت اور عورتوں کے مختلف مسائل سے تعلق رکھتے ھيں
ايک والدين کی طرف سے معلومات
Tel Helpline 0800 018 5026
ايک پيرنٹ فيملی کے ليۓ آپ کے علاقے ميں اکيلے والدين کے ليۓ اداروں کی فھرست
This document was provided by One Parent Families www.oneparentfamilies.org.uk
Document Links
- www.oneparentfamilies.org.uk
-
One Parent Families web site
http://www.oneparentfamilies.org.uk